ایرانی ملیشیا دیر الزور میں دوبارہ اپنی جگہ بنا رہی ہیں اور ان کے افراد عام شہریوں میں پھیل رہے ہیں

شام میں ایرانی ملیشیا کے عناصر کی فائل فوٹو (شامی رصدگاہ)
شام میں ایرانی ملیشیا کے عناصر کی فائل فوٹو (شامی رصدگاہ)
TT

ایرانی ملیشیا دیر الزور میں دوبارہ اپنی جگہ بنا رہی ہیں اور ان کے افراد عام شہریوں میں پھیل رہے ہیں

شام میں ایرانی ملیشیا کے عناصر کی فائل فوٹو (شامی رصدگاہ)
شام میں ایرانی ملیشیا کے عناصر کی فائل فوٹو (شامی رصدگاہ)

مشرقی شام میں ایرانی "پاسداران انقلاب" کے مقامات پر امریکی حملے کے دو روز بعد دیر الزور کے مشرق میں ایرانی ملیشیاؤں کے لیے بھاری ہتھیاروں اور ڈرونز کی کھیپ کی آمد پر خطے میں معمول کی صورت حال دوبارہ جاری ہو چکی ہے، جیسا کہ "دیر الزور 24" نیٹ ورک نے رپورٹ کیا ہے اور اس نے دیر الزور کے مشرقی مضافات میں صبیخان شہر میں افغان "فاطمیون بریگیڈز" ملیشیا کے لیے فوجی اور لاجسٹک کمک پہنچنے کی اطلاع دی ہے۔

نیٹ ورک کے نمائندے نے اطلاع دی کہ "5 ٹویوٹا شاس پک اپ" صبیخان شہر میں دریائے فرات کے ساحل پر واقع واٹر فلٹریشن اسٹیشن پر پہنچیں۔ نمائندے نے مزید کہا کہ ان گاڑیوں میں کم فاصلے تک مار کرنے والے "کاتیوشا" اور "گراڈ" میزائلوں کے ساتھ ساتھ فکسڈ ونگ ڈرون طیارے بھی موجود تھے۔

نیٹ ورک کے "ایکس" پر اکاؤنٹ نے نشاندہی کی کہ اس کھیپ میں مختلف میزائلوں، بغیر پائلٹ کے ڈرون طیاروں اور دیگر آلات کے ساتھ ساتھ لبنانی "حزب اللہ" ملیشیا اور ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ارکان بھی شامل تھے۔(...)

پیر-24 رجب 1445ہجری، 05 فروری 2024، شمارہ نمبر[16505]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]