بغداد میں امریکی حملے میں "حزب اللہ بریگیڈز" کا ایک اہم رہنما ہلاک

بغداد میں ایک تباہ شدہ کار کو ٹرک میں ڈالا جا رہا ہے جسے ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا (اے ایف پی)
بغداد میں ایک تباہ شدہ کار کو ٹرک میں ڈالا جا رہا ہے جسے ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا (اے ایف پی)
TT

بغداد میں امریکی حملے میں "حزب اللہ بریگیڈز" کا ایک اہم رہنما ہلاک

بغداد میں ایک تباہ شدہ کار کو ٹرک میں ڈالا جا رہا ہے جسے ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا (اے ایف پی)
بغداد میں ایک تباہ شدہ کار کو ٹرک میں ڈالا جا رہا ہے جسے ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا (اے ایف پی)

کل بدھ کی شام بغداد کے مشرق میں ایرانی حمایت یافتہ عراقی "حزب اللہ بریگیڈز" کے اہلکاروں کو لے جانے والی ایک کار کو امریکی ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ ایک ذریعہ نے "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے دو ممتاز رہنماؤں میں، بریگیڈز میں لاجسٹک سپورٹ کے ذمہ دار ابو باقر الساعدی، اور گروپ میں معلومات اکٹھی کرنے کے ذمہ دار ارکان العلیاوی شامل ہیں۔

بعد میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے اعلان کیا کہ یہ حملہ امریکی فوجی اہلکاروں پر کیے گئے حملوں کا جواب ہے۔ کمانڈ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حملے کے نتیجے میں "عراقی حزب اللہ بریگیڈز" کے ایک رہنما کی ہلاکت ہوئی ہے جو "خطے میں امریکی افواج پر حملوں میں براہ راست منصوبہ بندی اور شرکت کا ذمہ دار تھا۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]