خطہ مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا اور ہم بحیرہ احمر کو محفوظ بنانے کے خواہشمند ہیں: جبوتی کے صدر کی "الشرق الاوسط" سے گفتگو

جبوتی کے صدر اسماعیل عمر جیلہ
جبوتی کے صدر اسماعیل عمر جیلہ
TT

خطہ مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا اور ہم بحیرہ احمر کو محفوظ بنانے کے خواہشمند ہیں: جبوتی کے صدر کی "الشرق الاوسط" سے گفتگو

جبوتی کے صدر اسماعیل عمر جیلہ
جبوتی کے صدر اسماعیل عمر جیلہ

جبوتی کے صدر اسماعیل عمر جیلہ زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک بحیرہ احمر اور اسٹریٹجک آبنائے باب المندب کو محفوظ بنانے اور بین الاقوامی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ خطہ مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

صدر جیلہ نے جبوتی میں اپنے صدارتی دفتر میں "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک وسیع گفتگو کرتے ہوئے بڑی طاقتوں، جن میں امریکہ، فرانس، برطانیہ اور  بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع ممالک اور ان میں سرفہرست سعودی عرب ہے، کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون کے ذریعے سمندری نقل و حرکت کے تحفظ، دہشت گردی اور درپیش چیلنجز کا مقابل کرنے پر بات کی، جس سے نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا پریشان ہے۔

صدر جیلہ نے جبوتی-سعودی تعلقات کو "مضبوط اور گہری جڑوں والا" قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ حالیہ وقت میں جبوتی اور  سعودی عرب کے مابین براہ راست سمندری اور ہوائی نقل و حمل کے میدان میں مشترکہ منصوبوں کے قیام اور جبوتی میں بین الاقوامی آزاد تجارتی زون میں سعودی برآمدات اور مصنوعات کے لیے فری زون اور گوداموں کے قیام پر کام جاری ہے، جس سے براعظم افریقہ میں سعودی برآمدات کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا۔

پیر-02 شعبان 1445ہجری، 12 فروری 2024، شمارہ نمبر[16512]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]