نامعلوم" فضائی حملوں میں دیر الزور میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کو نشانہ بنایا گیا: شامی رصدگاہ

دیر الزور میں ایران سے وابستہ ملیشیا کے ایک گروپ کی آرکائیو تصویر (شامی رصد گاہ)
دیر الزور میں ایران سے وابستہ ملیشیا کے ایک گروپ کی آرکائیو تصویر (شامی رصد گاہ)
TT

نامعلوم" فضائی حملوں میں دیر الزور میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کو نشانہ بنایا گیا: شامی رصدگاہ

دیر الزور میں ایران سے وابستہ ملیشیا کے ایک گروپ کی آرکائیو تصویر (شامی رصد گاہ)
دیر الزور میں ایران سے وابستہ ملیشیا کے ایک گروپ کی آرکائیو تصویر (شامی رصد گاہ)

شام میں دیر الزور کے مضافات میں المیادین شہر کے قریب الشبلی کے علاقے میں ایک زرعی فارم کو نامعلوم ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، جس کے بارے میں انسانی حقوق کی رصدگاہ کا کہنا ہے کہ یہ ڈرونز ممکنہ طور پر "امریکی افواج" کے تھے۔

ڈرون طیاروں، جن کے بارے میں رصدگاہ کا خیال ہے کہ وہ امریکی تھے، نے ایک خالی جگہ کو بغیر کسی جانی نقصان کے نشانہ بنایا جو ایرانی "پاسداران انقلاب" کے ارکان کو تربیت دینے کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔ جب کہ عین علی بیس روڈ، جہاں میزائل لانچنگ پیڈ ہے، پر ایک ٹینکر کے ڈرائیور کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کر دیا گیا۔

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]