غزہ، قومی اتھارٹی کی ذمہ داری ہے اور جارحیت رکنے کے فوری بعد ہم آگے بڑھیں گے: عباس

فلسطیی صدر محمود عباس (ڈی بی اے)
فلسطیی صدر محمود عباس (ڈی بی اے)
TT

غزہ، قومی اتھارٹی کی ذمہ داری ہے اور جارحیت رکنے کے فوری بعد ہم آگے بڑھیں گے: عباس

فلسطیی صدر محمود عباس (ڈی بی اے)
فلسطیی صدر محمود عباس (ڈی بی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی نیشنل اتھارٹی "غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت بند ہوتے ہی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم غزہ کی پٹی کے ذمہ دار تھے، ہیں اور آگے بھی ہم ہی اس کے ذمہ دار رہیں گے۔"

فلسطینی صدر نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں زور دیا کہ فلسطینی لبریشن تنظیم میں شمولیت کا دروازہ فلسطینی سیاسی عمل کے تمام شعبوں کے لیے کھلا ہے۔ انہوں نے "تنظیم کی نمائندگی میں اتحاد اور عرب و بین الاقوامی ذمہ داریوں اور فلسطینی قومی کونسلز کی قراردادوں کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل فلسطینیوں کا معاملہ اندرونی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم نے آزاد فلسطینی قومی فیصلے کی حفاظت کی راہ میں بہت قیمت ادا کی ہے چنانچہ ہم کسی کو بھی اس میں مداخلت کرنے یا اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔" انہوں نے تحریک "حماس" پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کے ان نتائج کو نافذ کرنے سے مسلسل بھاگ رہی ہے جن کا مقصد 2007 میں "حماس" کی بغاوت کے سبب اس کے غزہ پر قبضے کے بعد پیدا ہونے والی تقسیم پر قابو پانا تھا۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]