ماسکو "کیف کے اقدامات کا ذمہ دار" واشنگٹن اور لندن کو ٹھہرا رہا ہے

روس یوکرین کے دارالحکومت پر "ڈرون حملوں" میں شدت پیدا کر رہا ہے

کل شام کیف کی فضا میں روسی ڈرون پھٹنے کے کا منظر (رائٹرز)
کل شام کیف کی فضا میں روسی ڈرون پھٹنے کے کا منظر (رائٹرز)
TT

ماسکو "کیف کے اقدامات کا ذمہ دار" واشنگٹن اور لندن کو ٹھہرا رہا ہے

کل شام کیف کی فضا میں روسی ڈرون پھٹنے کے کا منظر (رائٹرز)
کل شام کیف کی فضا میں روسی ڈرون پھٹنے کے کا منظر (رائٹرز)

کل جمعرات کے روز ماسکو نے ڈرون کے ذریعے کریملن کو نشانہ بنانے والے حملے کا ذمہ دار واشنگٹن اور لندن دونوں کو ٹھہرایا، جبکہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کی اور کریملن پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔

روسی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ کیف حکومت جو کچھ بھی کرتی ہے اس کے پیچھے امریکی، مغربی ممالک اور خاص طور پر برطانیہ کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "کیف حکومت کے فعل کی ذمہ داری سب سے پہلے واشنگٹن اور لندن پر عائد ہوتی ہے۔"

اسی طرح کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی کہا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ یوکرین کو ہر کام کا حکم دیتا ہے جو وہ کرتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ٹی ویژن چینل کو بتاتے ہوئے جواب دیا: "ہمارا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے،" انہوں نے پیسکوف پر الزام لگایا کہ "وہ بالکل واضح اور صاف جھوٹ بول رہے ہیں۔" (...)

جمعہ - 15 شوال 1444 ہجری - 05 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16229]



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]