جرمن انٹیلی جنس کا روسی جاسوسی کی کوششوں میں اضافے سے خبردار

برلن میں روسی سفارت خانہ (آرکائیو - رائٹرز)
برلن میں روسی سفارت خانہ (آرکائیو - رائٹرز)
TT

جرمن انٹیلی جنس کا روسی جاسوسی کی کوششوں میں اضافے سے خبردار

برلن میں روسی سفارت خانہ (آرکائیو - رائٹرز)
برلن میں روسی سفارت خانہ (آرکائیو - رائٹرز)

جرمنی کی اندرون ملک سیکیورٹی ادارے نے کل منگل کے روز روس کی یوکرین پر جنگ کے ساتھ ساتھ "روس کی جارحانہ جاسوسی کی کاروائیوں" کے خطرات سے خبردار کیا۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق، آئین کے تحفظ کے وفاقی دفتر کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغرب کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کرنے اور یوکرین کی فوجی حمایت کے بعد کریملن کی معلومات اکٹھی کرنے میں "دلچسپی بڑھ" گئی ہے۔

رپورٹ کے مقدمہ میں جرمن وزیر داخلہ نینسی ویسر نے توجہ دلائی کہ "روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف چھیڑی جانے والی جنگ، داخلی سلامتی کے لیے بھی ایک نئے دور کی نمائندگی کرتی ہے۔" انہوں نے جرمن چانسلر اولاف شولز کی عبارت کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے جرمنی کی خارجہ پالیسی کی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔

ویسر نے کہا: "جنگ کے وقت میں کریملن کی قیادت کا انحصار روسی انٹیلی جنس ادارے کے کام پر ہے۔"

آئین کے تحفظ کے وفاقی دفتر نے "مستقبل میں روس کے مزید خفیہ اور جارحانہ جاسوسی آپریشن" کے ساتھ ساتھ "روس سے شروع ہونے والی سائبر سرگرمیوں" کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنے کا مطالبہ کیا۔ (...)

بدھ - 03 ذی الحج 1444 ہجری - 21 جون 2023ء شمارہ نمبر [16276]



میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]