روسی ڈرونز نے یوکرین کی بندرگاہ کو اس قدر نقصان پہنچایا کہ اس کا کام رک گیا۔ جب کہ اس حملےکا مقصد بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی برآمد کے معاہدے کے خاتمے کے بعد یوکرین سے اناج کی ترسیل کرنے والی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے۔
یوکرین کے وزیر برائے انفراسٹرکچر، اولیکسینڈر کبراکوف نے اعلان کیا کہ بدھ کی صبح ہونے والے روسی حملے میں ڈینیوب کی بندرگاہ ایزمیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جس سے برآمد کے لیے تیار تقریباً 40 ہزار ٹن اناج "تباہ" ہوگیا، انہوں نے روس پر الزام لگایا کہ اس نے حملہ کرنے کے لیے ایرانی ساختہ ڈرون کا استعمال کیا۔ انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا، "یہ بندرگاہیں وہ ہیں کہ جس پر آج عالمی غذائی تحفظ کی بنیاد ہے۔"
روسی سرکاری انفارمیشن ایجنسی نے کل کہا کہ روسی حملوں میں رات کے وقت بندرگاہ اور اناج سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا جس میں غیر ملکی کرائے کے فوجی اور فوجی سازوسامان کے علاوہ بحریہ سے تعلق رکھنے والے جہازوں کی مرمت کے یارڈ شامل تھے۔
دوسری جانب ترک ایوان صدر کے ایک بیان کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے اپنی تشویش کا اظہار کیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین کے ساتھ تنازع کے تناظر میں بحیرہ اسود میں کسی بھی "کشیدگی" سے گریز کریں۔ ترک صدر نے پوٹن کے ساتھ ایک فون کال کے دوران اناج کے معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے "بحیرہ اسود کے اقدام کی اہمیت پر زور دیا، جسے وہ امن کے لیے ایک پل سمجھتے ہیں۔" جب کہ ماسکو نے حال ہی میں اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔ (...)
جمعرات 16 محرم الحرام 1445 ہجری - 03 اگست 2023ء شمارہ نمبر [16319]