روس خوراک، توانائی اور بچوں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے: زیلینسکی

انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے ماسکو پر "نسل کشی" کا الزام لگایا

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی منگل کے روز ریاست ہائے متحدہ کے شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران 19 ستمبر 2023 (اے ایف پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی منگل کے روز ریاست ہائے متحدہ کے شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران 19 ستمبر 2023 (اے ایف پی)
TT

روس خوراک، توانائی اور بچوں کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے: زیلینسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی منگل کے روز ریاست ہائے متحدہ کے شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران 19 ستمبر 2023 (اے ایف پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی منگل کے روز ریاست ہائے متحدہ کے شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران 19 ستمبر 2023 (اے ایف پی)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے 2022 میں روس کی طرف سے ان کے ملک پر حملہ کیے کے بعد منگل کے روز جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاسوں میں پہلی بار بذات خود شرکت کے دوران کہا کہ روس اپنی یوکرین کے خلاف جنگ میں خوراک اور توانائی سے لے کر اغوا شدہ بچوں تک کو استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کیا کہ ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے۔ "ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق، زیلنسکی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہا: "جب نفرت کو کسی ملک کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے تو اس کی کبھی کوئی حد نہیں ہوتی۔ یوکرین کے خلاف موجودہ جنگ کا مقصد وہ قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کے خلاف ہماری سرزمین، ہمارے لوگوں، ہماری زندگیوں اور ہمارے وسائل کو آپ کے خلاف ہتھیاروں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔"

انہوں نے ایندھن اور خوراک کی فراہمی پر جنگ کے اثرات کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یوکرین کا کہنا ہے کہ ماسکو کے حملے کے بعد ان کے خاندانوں سے کم سے کم دسیوں ہزار بچے چھین لیے گئے ہیں۔

زیلنسکی نے کہا: "روس میں ان بچوں کو یوکرین سے نفرت کرنا سکھایا گیا اور ان کے خاندانوں سے تمام تعلقات منقطع کر دیئے گئے، جو کہ واضح طور پر نسل کشی ہے۔"(...)

بدھ-05 ربیع الاول 1445ہجری، 20 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16367]



برطانیہ کا یمن میں حوثی باغیوں کے 8 ٹھکانوں پر حملوں کا اعلان

یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
TT

برطانیہ کا یمن میں حوثی باغیوں کے 8 ٹھکانوں پر حملوں کا اعلان

یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)
یمن میں حوثی اہداف پر حملہ کرنے کے لیے قبرص میں برطانوی اکروتیری ایئر بیس سے اڑان بھرنے والے لڑاکا طیارے کی محفوظ شدہ تصویر (روئٹرز)

برطانیہ نے کل (منگل کے روز) ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ امریکہ، جرمنی اور آسٹریلیا سمیت 24 ممالک نے پیر کو یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سے آٹھ مقامات پر مزید حملے کیے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے:

"حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر اور اس کے اطراف میں آبی گزرگاہوں کو عبور کرنے والے بحری جہازوں کے خلاف جاری غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ حملوں کے جواب میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور برطانیہ کی مسلح افواج نے آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ کی حمایت کے ساتھ اپنی اضافی کاروائیوں کے دوران یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں سے آٹھ مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے: "ان حملوں کا مقصد حوثیوں کے عالمی تجارت اور دنیا بھر کے معصوم ملاحوں پر جاری حملوں کو ختم اور کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافے سے دور رہنا ہے۔"

بدھ-12 رجب 1445ہجری، 24 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16493]