روس کا کاراباغ کے خطرناک علاقوں سے 5 ہزار افراد کے نکالنے کا اعلان

روسی امن دستے ناگورنو کاراباغ کے علاقے سے شہریوں کو نکالنے میں مدد کر رہے ہیں  (EPA)
روسی امن دستے ناگورنو کاراباغ کے علاقے سے شہریوں کو نکالنے میں مدد کر رہے ہیں (EPA)
TT

روس کا کاراباغ کے خطرناک علاقوں سے 5 ہزار افراد کے نکالنے کا اعلان

روسی امن دستے ناگورنو کاراباغ کے علاقے سے شہریوں کو نکالنے میں مدد کر رہے ہیں  (EPA)
روسی امن دستے ناگورنو کاراباغ کے علاقے سے شہریوں کو نکالنے میں مدد کر رہے ہیں (EPA)

روس کی "انٹرفیکس" خبر رساں ایجنسی نے وزارت دفاع سے نقل کیا ہے کہ آج جمعرات کے روز روسی امن دستے آذربائیجان کے علاقے نگورنو کاراباغ کے خطرناک علاقوں کے تقریباً 5000 رہائشیوں کو وہاں سے انخلاء کے بعد پناہ فراہم کر رہے ہیں، جیسا کہ "رائٹرز" نے اطلاع دی ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کل اعلان کیا کہ نگورنو کاراباغ کے علاقے میں آذربائیجان اور آرمینیائی علیحدگی پسندوں کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات میں ماسکو کی امن فوج ثالثی کا کردار ادا کرے گی۔

کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ پوٹن نے آرمینیائی وزیر اعظم نکول پشینیان کو ٹیلی فون کال میں مطلع کیا کہ "یہ مذاکرات خطے میں تعینات روسی امن دستے کی قیادت کی ثالثی کے ذریعے ہو رہے ہیں۔" جب کہ یہ مذاکرات کل باکو فورسز کی طرف سے شروع کی گئی اس فوجی کارروائی کے بعد ہے، جو آج علیحدگی پسندوں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد جنگ بندی کے معاہدے کے نتیجے میں ختم ہو گئی۔

جمعرات-06 ربیع الاول 1445ہجری، 21 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16368]



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]