بین الاقوامی سربراہی اجلاس... اور پوٹن "علاقائی جنگ" سے خبردار کر رہے ہیں

غزہ شہر میں ایک فلسطینی لڑکا روٹیاں لیے ایک عمارت کے سامنے سے گزر رہا ہے جو کل اسرائیلی حملے سے تباہ ہو گئی تھی (اے پی)
غزہ شہر میں ایک فلسطینی لڑکا روٹیاں لیے ایک عمارت کے سامنے سے گزر رہا ہے جو کل اسرائیلی حملے سے تباہ ہو گئی تھی (اے پی)
TT

بین الاقوامی سربراہی اجلاس... اور پوٹن "علاقائی جنگ" سے خبردار کر رہے ہیں

غزہ شہر میں ایک فلسطینی لڑکا روٹیاں لیے ایک عمارت کے سامنے سے گزر رہا ہے جو کل اسرائیلی حملے سے تباہ ہو گئی تھی (اے پی)
غزہ شہر میں ایک فلسطینی لڑکا روٹیاں لیے ایک عمارت کے سامنے سے گزر رہا ہے جو کل اسرائیلی حملے سے تباہ ہو گئی تھی (اے پی)

مشرق وسطی میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے گذشتہ روز جب علاقائی اور عالمی سطح پر کوششیں اور رابطے کیے جا رہے تھے، تو اس کشیدگی میں اضافے کے امکانات ظاہر ہوئے۔ جیسا کہ اسرائیلی ذرائع نے امریکی صدر جو بائیڈن کے خطے کے دورے کی بات کی اور وہیں ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن نے "علاقائی جنگ" سے خبردار کیا۔

کل کرملین نے اطلاع دی کہ پوٹن نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں "تباہ کن اضافے" اور اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان جاری کشیدگی کو ممکنہ طور پر "علاقائی جنگ" میں تبدیل ہونےکے خدشے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

کریملن کے جاری بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ پوٹن نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں تباہ کن اضافے اور بگڑتے ہوئے انسانی بحران کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر جارحیت میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہ بات اپنے مصری، ایرانی، شامی اور فلسطینی ہم منصبوں کے ساتھ ٹیلی فونک رابطوں کے دوران کہی۔(...)

منگل-02 ربیع الثاني 1445ہجری، 17 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16394]



روس اور اس کے اتحادی، بحرانوں کے خلاف "مشترکہ کارروائی" کی راہ کو مضبوط کر رہے ہیں

کل منسک میں سربراہی اجلاس کے دوران "اجتماعی سلامتی تنظیم" ممالک کے سربراہان (اے ایف پی)
کل منسک میں سربراہی اجلاس کے دوران "اجتماعی سلامتی تنظیم" ممالک کے سربراہان (اے ایف پی)
TT

روس اور اس کے اتحادی، بحرانوں کے خلاف "مشترکہ کارروائی" کی راہ کو مضبوط کر رہے ہیں

کل منسک میں سربراہی اجلاس کے دوران "اجتماعی سلامتی تنظیم" ممالک کے سربراہان (اے ایف پی)
کل منسک میں سربراہی اجلاس کے دوران "اجتماعی سلامتی تنظیم" ممالک کے سربراہان (اے ایف پی)

ماسکو کے اتحادی ممالک کی "اجتماعی سلامتی تنظیم" کے رہنماؤں، جن میں روس کے علاوہ بیلاروس، آرمینیا، قازقستان، کرغزستان اور تاجکستان شامل ہیں، نے کل جمعرات کے روز بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں منعقدہ سربراہی اجلاس کے دوران دستاویزات کے ایک پیکج پر دستخط کیے، جس کے مضمون میں بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کے طریقہ کار اور رکن ممالک کے درمیان فوجی اور سیکورٹی تعاون کے فروغ پر توجہ مرکوز کی گئی۔

اگرچہ آرمینیا کے بائیکاٹ نے خطے میں ماسکو کی زیر قیادت "سیکیورٹی اور فوجی بازو" شمار کیے جانے والے اتحاد کے اجلاس میں وحدت اور ہم آہنگی کے لیے ایک بڑا چیلنج تشکیل دیا، لیکن اس کے باوجود کریملن نے امید ظاہر کی کہ یریوان علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

موجود پانچ رہنماؤں کے دستخط شدہ فیصلوں میں "خطے کے ممالک کو درپیش بحرانوں کے لیے تیز رفتار رسپانس سسٹم تیار کرنے کے اقدامات" پر توجہ مرکوز کی گئی، اور اس میں "سرحد کے قریب نیٹو کی توسیع سے متعلق بڑھتے ہوئے خطرات" کی روک تھام کے لیے ماسکو اور منسک کی حمایت کا اشارہ دیا گیا۔ رہنماؤں نے تعاون کے ڈھانچے اور تیز رفتار کاروائی کے میکانیزم کو منظم کرنے کے طریقہ کار پر اتفاق کیا۔

اس سربراہی اجلاس کی صدارت کرنے والے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو اجلاس میں اٹھائے گئے اقدامات پر پُراعتماد دکھائی دیئے کہ مغرب کی جانب سے ہونے والی محاذ آرائی پر ماسکو اور منسک جیسے ان کا جواب دے رپے ہیں اس سے تنظیم میں ہم آہنگی اور مشترکہ عمل کو تقویت ملے گی۔

جمعہ-10 جمادى الأولى 1445ہجری، 24 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16432]


سنک نے کوویڈ-19 وباء کے دوران کہا کہ "لوگوں کو مرنے دو": برطانوی تحقیقات

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک (روئٹرز)
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک (روئٹرز)
TT

سنک نے کوویڈ-19 وباء کے دوران کہا کہ "لوگوں کو مرنے دو": برطانوی تحقیقات

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک (روئٹرز)
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک (روئٹرز)

برطانوی حکام کا کووِڈ 19 وبائی مرض سے نمٹنے کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کی جانے والی انکوائری میں پیر کے روز انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم رشی سنک نے اس وقت کہا تھا کہ حکومت کو دوسرا جامع لاک ڈاؤن مسلط کرنے کے بجائے وبائی مرض کے دوران "لوگوں کو مرنے دینا" چاہیے۔

وبائی مرض کے دوران حکومت کے چیف سائنسی مشیر پیٹرک ویلنس نے اپنی یادداشتوں میں ذکر کیا کہ 25 اکتوبر 2020 کو ایک میٹنگ ہوئی، جس میں اس وقت کے وزیر اعظم بورس جانسن اور اس وقت کے وزیر خزانہ سنک شامل تھے۔ یہ یادداشتیں انکوائری کو دکھائی گئیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وباء کے دوران جانسن کے چیف ایڈوائزر ڈومینک کمنگز نے اس نے میٹنگ کے دوران جو کچھ سنا وہ ویلنس کو بتایا۔

ویلنس نے کمنگز کے بیانات کو اپنی یادداشتوں میں نقل کیا کہ "رشی کا خیال ہے کہ لوگوں کو مرنے دینا ٹھیک ہے، یہ سب قیادت کی مکمل کمی کو ظاہر کرتا ہے۔" سنک کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم "ہر ایک کو انفرادی طور پر جواب دینے کی بجائے" انکوائری کے سامنے جب شواہد پیش کریں گے تب وہ اپنا موقف بھی واضح کریں گے۔

خیال رہے کہ حکومت کوویڈ-19 سے متعلق انکوائری کر رہی ہے، جس کے دوران برطانیہ میں بڑے اقتصادی شعبے بند کر دیئے گئے تھے اور اس میں 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شیڈول کے مطابق یہ تحقیقات 2026 کے موسم گرما تک جاری رہیں گی۔ سینئر سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ حکومت وباء سے نمٹنے کے لئے تیار نہیں تھی اور ایک "زہریلی" اور "سخت" وباء صحت کے بحران کی راہ میں حائل تھی۔

سنک کے لیے ممکنہ خطرہ یہ ہے کہ تحقیقات میں پیش کیے گئے شواہد یہ ثابت کرتے ہیں کہ اگرچہ وہ جانسن حکومت کے سینئر وزراء میں سے ایک تھے لیکن وہ ان کی انتشار پسند قیادت سے دور ہونے کے باوجود اس انکوائری میں سامنے آ چکے ہیں جس سے انہیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔

منگل-07 جمادى الأولى 1445ہجری، 21 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16429]


اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ کے بعد سے یوکرین کو میزائلوں کی ترسیل میں کمی آئی ہے: زیلنسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (اے پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (اے پی)
TT

اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ کے بعد سے یوکرین کو میزائلوں کی ترسیل میں کمی آئی ہے: زیلنسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (اے پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (اے پی)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کل جمعرات کے روز تصدیق کی کہ گزشتہ ماہ اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے ان کے ملک کو گولہ بارود کی ترسیل میں کمی آئی ہے۔

زیلنسکی نے صحافیوں کو بتایا: "ہماری سپلائی میں کمی آئی ہے،" انہوں نے خاص طور پر 155 ملی میٹر کے گولوں کا حوالہ دیا جو یوکرین کے مشرقی اور جنوبی محاذوں پر وسیع پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں، جیسا کہ فرانسیسی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے۔

جمعہ-03 جمادى الأولى 1445ہجری، 17 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16425]


برطانیہ کے 56 ارکان پارلیمنٹ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر لیبر پارٹی کے رہنما پر دباؤ

لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر برطانوی ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر برطانوی ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
TT

برطانیہ کے 56 ارکان پارلیمنٹ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر لیبر پارٹی کے رہنما پر دباؤ

لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر برطانوی ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)
لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر برطانوی ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے (ڈی پی اے)

برطانوی اپوزیشن لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر بدھ کے روز اس وقت دباؤ میں آگئے جب ان کی سیاسی ٹیم کے متعدد ارکان سمیت ان کی پارٹی کے 56 ارکان نے اپوزیشن جماعت کے ساتھ مل کر حکومت سے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے حق میں ووٹ دیئے۔

اگرچہ پارلیمنٹ نے ترمیمی بل کے نام سے معروف اس بل کی منظوری نہیں دی، لیکن یہ تجویز حکومت کے اگلے سال کے ایجنڈے میں شامل ہونے کے باوجود قانون نہیں بن سکتی۔ تاہم "روئٹرز" کی رپورٹ کے مطابق، لیبر پارٹی کے قانون سازوں کی بڑی تعداد کا جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اس ترمیمی بل کی حمایت کرنے سے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے حوالے سے پارٹی کے اندر پائی جانے والی تشویش ظاہر ہوتی ہے۔

لیبر پارٹی کے 198 قانون سازوں میں سے تقریباً ایک تہائی نے سکاٹش نیشنل پارٹی کی طرف سے پیش کی گئی ترمیم کی حمایت کی، جس میں کہا گیا ہے کہ "ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ شامل ہو کر فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق کے لیے تمام فریقوں پر دباؤ ڈالے۔"

اسٹارمر نے وزیر اعظم رشی سنک کی طرح جنگ بندی کے بجائے غزہ میں امداد پہنچانے میں مدد کے لیے "انسانی جنگ بندی" کا مطالبہ کیا۔ کیونکہ جامع جنگ بندی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس سے "حماس" کو 7 اکتوبر کے حملے کے بعد پھر سے اپنی صفوں کو منظم کرنے کا موقع ملے گا۔

جب کہ اسٹارمر کی "شیڈو" وزارتی ٹیم کے آٹھ ممبران نے پارٹی کے موقف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔(...)

جمعرات-02 جمادى الأولى 1445ہجری، 16 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16424]


برسلز میں ایک خاتون کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر بیرباک کو اپنی تقریر منقطع کرنا پڑی

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک (ای پی اے)
جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک (ای پی اے)
TT

برسلز میں ایک خاتون کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر بیرباک کو اپنی تقریر منقطع کرنا پڑی

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک (ای پی اے)
جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک (ای پی اے)

جرمنی کی خاتون وزیر خارجہ اینالینا بیرباک کو بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں پیر کی شام منعقدہ خواتین کے اجلاس میں اپنی تقریر روکنے پر مجبور ہوگئیں جب ایک خاتون نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

جرمن وزیر اس وقت خطاب کر رہی تھیں جب شرکاء میں سے ایک نے بلند آواز میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ جب خاتون نے بعد میں پینل ڈسکشن میں بولنے کی پیشکش کے باوجود بولنا جاری رکھا، تو پولیس اس سے بات کرنے کے لیے دروازے تک لے گئی، جو بیرباک کو مناسب نہیں لگا کیونکہ وہ چاہتی تھیں کہ خاتون دوبارہ ہال میں واپس آ جائے، لیکن اس خاتون نے واپس آنے سے انکار کر دیا۔

واضح رہے کہ برسلز میں پیر کو دوپہر سے قبل یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بیرباک نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مطالبات میں شامل ہونے سے ایک بار پھر انکار کر دیا تھا۔ جرمن نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ "میں اس خوفناک صورتحال کی روشنی میں محرک کو اچھی طرح سمجھتی ہوں، جہاں معصوم بچے، افراد، خواتین، مائیں اور خاندان نہ صرف خوفناک تکلیف میں مبتلا ہیں، بلکہ اپنی جانیں بھی گنوا رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کی مدد کے لیے صرف اقدامات کرنا ہی کافی نہیں ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جو لوگ اس کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کے سوالات کے جوابات بھی دینے ہونگے جیسے کہ اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانے کے طریقوں اور "حماس" کے زیر حراست "یرغمالیوں" کے مستقبل کے بارے میں جوابات دیئے جاتے ہیں۔

منگل-30 ربیع الثاني 1445ہجری، 14 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16422]


یورپی "وزیر خارجہ" غزہ میں جنگ کے بعد سے متعلق تجاویز پیش کر رہے ہیں

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل (ای پی اے)
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل (ای پی اے)
TT

یورپی "وزیر خارجہ" غزہ میں جنگ کے بعد سے متعلق تجاویز پیش کر رہے ہیں

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل (ای پی اے)
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل (ای پی اے)

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کل پیر کے روز اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان جنگ کے بعد کے عرصے میں غزہ کی پٹی کے انتظام سے متعلق تجاویز پیش کیں اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی انتظام میں زیادہ سے زیادہ کردار ادا کریں۔

خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کی رپورٹ کے مطابق، بوریل، جو رواں ہفتے اسرائیل، فلسطینی علاقوں اور دیگر ہمسایہ ممالک کا دورہ کر رہے ہیں، نے کہا کہ لڑائی میں شدت کے باوجود، یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ جنگ کے بعد کیا ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازعہ کے مستقل حل تک پہنچنے میں "سیاسی اور اخلاقی طور پر" ناکام رہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ دو ریاستی حل تک پہنچنے کی کوششوں کو مضبوط کیا جائے۔

بوریل نے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تین چیزوں پر اعتراض اور دیگر تین چیزوں پر اتفاق پر مشتمل اپنی تجاویز پیش کیں۔ (...)

منگل-30 ربیع الثاني 1445ہجری، 14 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16422]


یوکرین میں "انتخابات کرانے کا یہ وقت مناسب نہیں ہے": زیلنسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (اے پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (اے پی)
TT

یوکرین میں "انتخابات کرانے کا یہ وقت مناسب نہیں ہے": زیلنسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (اے پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (اے پی)

یوکرین میں اگلے سال صدارتی انتخابات کے انعقاد کے امکان پر تنازع کے دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کل پیر کے روز تصدیق کی کہ "انتخابات کرانے کا یہ وقت مناسب نہیں ہے۔"

زیلنسکی نے اپنی یومیہ تقریر میں کہا: "ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ یہ وقت دفاع کا اور اس جنگ کا ہے جس پر ریاست اور عوام کی تقدیر کا انحصار ہے، نہ کہ یوکرین کے اس ڈرامے کا جس کا صرف روس منتظر ہے۔ میرے خیال میں انتخابات کرانے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں متحد ہونا چاہیے تقسیم نہیں، ہمیں اختلافات یا دیگر ترجیحات پر تقسیم نہیں ہونا چاہیے۔"

اگر روس نے فروری 2022 میں اپنا حملہ شروع نہ کیا ہوتا تو یوکرین میں اس سال اکتوبر میں قانون سازی کے انتخابات ہو چکے ہوتے اور اس کے بعد مارچ 2024 میں صدارتی انتخابات ہوتے۔

لیکن کیف موجودہ حالات میں الجھن محسوس کر رہا ہے اور اس کے مغربی اتحادی اس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جمہوری انتخابات کرائے، جب کہ اس کے تقریباً بیس فیصد علاقے پر روس کا قبضہ ہے اور لاکھوں یوکرینی شہری بیرون ملک پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جب کہ اس میں ایک اور بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ موجودہ مارشل لاء کے تحت انتخابات کرانے کے لیے انتخابی قانون میں تبدیلی لانا پڑے گی۔(...)

منگل-23 ربیع الثاني 1445ہجری، 07 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16415]


فرانس "ڈیکسمو" ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز غزہ کے ساحل پر بھیج رہا ہے

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون "ڈیکسمو" ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز پر سوار ہیں (آرکائیو - رائٹرز)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون "ڈیکسمو" ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز پر سوار ہیں (آرکائیو - رائٹرز)
TT

فرانس "ڈیکسمو" ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز غزہ کے ساحل پر بھیج رہا ہے

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون "ڈیکسمو" ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز پر سوار ہیں (آرکائیو - رائٹرز)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون "ڈیکسمو" ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز پر سوار ہیں (آرکائیو - رائٹرز)

فرانس غزہ کے محصور علاقے میں اسرائیلی بمباری سے متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کرنے کی راستہ تلاش کرنے کے لیے اسرائیلی اور مصری حکام کے ساتھ کام کرتے ہوئے غزہ کے ساحل پر دوسرا ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

جیسا کہ صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ پیرس پہلے ہی "ٹونیر" طیارہ بردار بحری جہاز کو غزہ کے ہسپتالوں کی مدد کے مشن پر مشرقی بحیرہ روم میں بھیج چکا ہے۔

دوسری جانب رواں ہفتے سے مصر نے غزہ کے ساتھ اپنی سرحد پر محدود تعداد میں زخمیوں کو لینا شروع کر دیا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ بحری جہاز اس علاقے میں کیا کریں گے کیونکہ یہ غزہ سے آنے والے زخمیوں کی تعداد کے اعتبار سے بطور فیلڈ ہسپتال کام کرنے کے لیے بہت چھوٹے ہیں۔

فرانسیسی وزیر دفاع سیبسٹین لیکورنو نے "فرانس انفو" ریڈیو کو بتایا کہ "ڈیکسمو" ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز اب اس خطے کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: "اسے ہسپتال میں تبدیل کرنے کی تیاری مکمل کی جا رہی ہے۔"

ایک فرانسیسی فوجی ذرائع نے بتایا کہ طیارہ بردار "ٹونیر"، جس میں تقریباً 60 بستر اور دو سرجیکل ہال شامل ہیں، کو صرف عارضی طور پر زمین کے کسی بڑے ہسپتال کی مدد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

لیکورنو سے جب یہ سوال کیا گیا کہ لوگوں کو خشکی سے سمندر تک کیسے لے جایا جائے گا تو انہوں نے کہا کہ یہ باتیں ابھی منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہیں اور مصری اور اسرائیلی حکام کے ساتھ ان پر بات چیت کی جا رہی ہے۔(...)

جمعہ -19ربیع الثاني 1445ہجری، 03 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16411]


اسرائیل اور فلسطین کے لیے دو ریاستی حل ناگزیر ہے: پوپ فرانسس

پوپ فرانسس (رائٹرز)
پوپ فرانسس (رائٹرز)
TT

اسرائیل اور فلسطین کے لیے دو ریاستی حل ناگزیر ہے: پوپ فرانسس

پوپ فرانسس (رائٹرز)
پوپ فرانسس (رائٹرز)

ویٹیکن کے پوپ فرانسس نے بدھ کے روز کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جنگ ہمیشہ ہار جاتی ہے۔

پوپ فرانسس نے اطالوی اسٹیشن (RAI) کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا: "یہ دو قومیں ہیں جنہیں ایک ساتھ رہنا ہے۔ چناچنہ دانشمندانہ حل... دو ریاستیں ہیں۔ اوسلو معاہدے کی رو سے واضح سرحدوں والی دو ریاستیں، جن میں القدس (یروشلم) کی خصوصی حیثیت ہو۔"

گزشتہ اتوار کو پوپ فرانسس نے اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان جنگ بندی پر زور دیا اور غزہ میں فلسطینی تحریک کے زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید کی۔

انہوں نے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہفتہ وار اجتماع میں کہا کہ "کسی کو بھی ہتھیاروں کو روکنے کا امکان ترک نہیں کرنا چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا: "جنگ بندی کرو... ہم کہتے ہیں (جنگ بندی کرو، جنگ بندی کرو)۔ بھائیو اور بہنو، رک جاؤ! جنگ ہمیشہ ہار جاتی ہے، ہمیشہ۔"

 پوپ فرانسس نے "فلسطین اور اسرائیل کی خطرناک صورتحال" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ میں خاص طور پر انسانی امداد کی ضمانت ہونی چاہیے اور شاید کہ یرغمالیوں کو بھی فوری رہا کر دینا چاہیے۔" وہ ان اسرائیلیوں کے بارے میں بات کر رہے تھے جنہیں "حماس" کے مسلح عناصر نے 7 اکتوبر کو حراست میں لیا تھا۔

جمعرات-18ربیع الثاني 1445ہجری، 02 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16410]


مشرق وسطیٰ میں "ہلاک کر دینے والی افراتفری" کے پیچھے امریکہ ہے: پوٹن کا بیان

روسی صدر ولادیمیر پوٹن (رائٹرز)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن (رائٹرز)
TT

مشرق وسطیٰ میں "ہلاک کر دینے والی افراتفری" کے پیچھے امریکہ ہے: پوٹن کا بیان

روسی صدر ولادیمیر پوٹن (رائٹرز)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن (رائٹرز)

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کل پیر کے روز امریکہ پر الزام عائد کیا کہ مشرق وسطیٰ میں "ہلاک کر دینے والی افراتفری" کے پیچھے امریکہ ہے۔

روسی صدر نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا: "آج اس مہلک افراتفری کو کون منظم کر رہا ہے اور کون اس سے فائدہ اٹھا رہا ہے؟ میری رائے میں یہ واضح ہو گیا ہے... وہ چُنیدہ لوگ جو اس وقت امریکہ پر حکمرانی کر رہے ہیں اور جو اس کے مدار میں رہتے ہیں، یہی لوگ دنیا میں عدم استحکام کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ہیں۔"

انہوں نے یوکرین اور "مغرب کے خصوصی آلات کار" پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اتوار کی شام داغستان کے محج قلعہ ہوائی اڈے پر اسرائیل مخالف فسادات کو بھڑکایا۔ پوٹن نے اپنی سیکورٹی سروسز سے "سخت" اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ پوٹن نے یوکرینیوں پر الزام لگایا کہ وہ "اپنے مغربی سپانسرز کی قیادت میں، روس میں قتل عام کی کوشش کر رہے ہیں۔" روسی صدر نے امریکہ پر الزامانہ انگلی اٹھائی کہ وہ یوکرین اور ماسکو کے درمیان جاری تنازع میں کیف کی حمایت کرتا ہے۔ پوٹن نے کہا: "وہ (امریکہ) میدان جنگ میں اپنی ناکامیوں کے سبب ہمیں تقسیم کرنے اور اندر سے ہمیں کمزور کرنے کے لیے کنفیوژن کا بیج بونے کی کوشش کر رہا ہے۔" (...)

منگل-16 ربیع الثاني 1445ہجری، 31 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16408]