فرانسیسی صدر میکرون منگل کے روز اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی ایلیسی پیلس کے دروازے پر فائل فوٹو (رائٹرز) 
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی ایلیسی پیلس کے دروازے پر فائل فوٹو (رائٹرز) 
TT

فرانسیسی صدر میکرون منگل کے روز اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی ایلیسی پیلس کے دروازے پر فائل فوٹو (رائٹرز) 
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی ایلیسی پیلس کے دروازے پر فائل فوٹو (رائٹرز) 

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون تل ابیب جائیں گے، جہاں وہ شیڈول کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے، جیسا کہ ایلیسی پیلس کی جانب سے جاری بیان میں اعلان کیا گیا ہے۔

ایلیسی پیلس کی جانب سے بیان جاری کیے جانے سے قبل، نیتن یاہو نے X پلیٹ فارم (سابقہ ​​ٹویٹر) پر فرانسیسی صدر اور ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے کے دورے کے بارے میں پیشگی اعلان کیا تھا۔ یاد رہے کہ فرانسیسی صدر کا یہ دورہ اسرائیل پر تحریک حماس کی جانب سے شروع کیے گئے حملوں کے دو ہفتوں کے بعد ہے، جس کے دوران عبرانی ریاست میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں 30 فرانسیسی شہری بھی شامل تھے۔ جب کہ 7 فرانسیسی شہری ابھی تک لاپتہ ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سب حماس کے یرغمال ہیں، جیسا کہ میکرون نے پہلے بیان دیا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن، جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیر اعظم رشی سنک سبھی نے اسرائیل کا دورہ کیا، اور اسی طرح اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے ہفتے کے روز دورہ کیا۔ جب کہ جمعہ کے روز، فرانسیسی صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے اگر اس سے "مفید" کامیابیاں حاصل ہو سکیں۔

انہوں نے کسی بھی دورے کے مفید عناصر کو شمار کرتے ہوئے کہا: "اسرائیل کی سلامتی"، دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ، تنازعات کی شدت میں کمی کرنا اور "سیاسی عمل" کو دوبارہ شروع کرنا تاکہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔ میکرون نے اسرائیلیوں کے لیے اپنی مضبوط حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں "اپنا دفاع کرنے کا حق" حاصل ہے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں حماس کے خلاف اپنے ردعمل میں شہریوں کو نشانہ بنانے سے "اجتناب" کریں۔

دوسری جانب امریکی صدر نے اتوار کے روز ٹیلیفون پر میکرون، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو، جرمن چانسلر اولاف شولز، اطالوی وزیر اعظم میلونی اور برطانوی وزیر اعظم سنک سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ سے متعلق بات چیت کی۔

 

پیر-08 ربیع الثاني 1445ہجری، 23 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16400]



روس کا یوکرین میں ہزاروں ٹینکوں کو کھونے کے بعد اپنے پرانے ٹینکوں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کیا کہانی ہے؟

کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
TT

روس کا یوکرین میں ہزاروں ٹینکوں کو کھونے کے بعد اپنے پرانے ٹینکوں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کیا کہانی ہے؟

کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)
کیف کے قریب روسی ٹینک (روئٹرز)

ایک معروف تحقیقی مرکز نے کل منگل کے روز کہا کہ روس، یوکرین جنگ میں 3 ہزار سے زیادہ ٹینک کھو چکا ہے جو کہ جنگ سے قبل اس کے مجموعی ذخیرے کے برابر ہے، لیکن اس کے پاس کم معیار کی کافی بکتر بند گاڑیاں ہیں جو بدلنے کے لیے سالوں سے محفوظ ہیں۔

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز نے کہا ہے کہ فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، لیکن مغرب کی جانب سے فوجی امداد ملنے سے اس کے اسٹاک اور معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کی سالانہ ملٹری بیلنس رپورٹ، جو کہ دفاعی تجزیہ کاروں کے لیے ایک اہم تحقیقی آلہ ہے، کے مطابق روس کا ٹینکوں کی کثیر تعداد کو کھو دینے کے بعد اب بھی اس کے پاس یوکرین سے لڑنے کے لیے تقریباً دو گنا زیادہ ٹینک موجود ہیں، جب کہ صرف پچھلے سال میں روس نے تقریباً 1120 ٹینکوں کو کھو دیا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ میں فوجی صلاحیتوں کے ماہر ہنری بائیڈ نے کہا کہ ہتھیاروں کو بدلنے سے صرف نظر روس نے ٹینکوں کے نقصان میں تقریباً "برابری کا نقطہ" حاصل کر لیا ہے۔ جیسا کہ ایک اندازے کے مطابق اس نے پچھلے سال تقریباً 1,000 سے 1,500 اضافی ٹینکوں کو شامل کیا تھا۔(...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]


برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر ہے

برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر ہے

برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)
برطانیہ کے بادشاہ چارلس 6 مئی 2023 کو لندن میں بکنگھم پیلس کی کھڑکی سے ہاتھ لہراتے ہوئے (اے ایف پی)

کل پیر کے روز بریطانیہ کے بکنگھم پیلس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ کے بادشاہ چارلس کو کینسر کے مرض کی تشخیص ہوئی ہے، جس پر وہ اپنی عوامی ذمہ داریاں ملتوی کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پرنس آف ویلز چارلس ستمبر 2022 میں 73 سال کی عمر میں اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد برطانیہ کے بادشاہ بنے تھے۔

بکنگھم پیلس نے نشاندہی کی کہ کنگ چارلس نے آج سے علاج شروع کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں نے بادشاہ کو عوامی ذمہ داریاں ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

بیان میں مزید کہا کہ: "حال ہی میں جب کنگ چارلس کا ہسپتال میں پروسٹیٹ کے سومی اضافے کا علاج کیا جا رہا تھا تو اس دوران تشخیصی ٹیسٹوں میں کینسر کی ایک شکل کی نشاندہی کی گئی۔"

75 سالہ چارلس نے بڑھے ہوئے پروسٹیٹ کی اصلاحی سرجری کے بعد گزشتہ ماہ ہسپتال میں تین راتیں گزاریں تھیں۔ پیلس نے کنگ چارلس کے کینسر کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن ایک شاہی ذریعہ نے کہا کہ یہ کینسر پروسٹیٹ کا نہیں ہے۔(...)

منگل-25 رجب 1445ہجری، 06 فروری 2024، شمارہ نمبر[16506]


میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]