یوکرین کا بحران حل کریں گے چاہے امن سے ہو... یا طاقت سے: پوٹن

زیلنسکی یورپ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ان کے ملک کو تنہا نہ چھوڑیں

پوٹن روس کے مختلف حصوں سے صحافیوں کے ساتھ کھلی بات چیت کے دوران (اے پی)
پوٹن روس کے مختلف حصوں سے صحافیوں کے ساتھ کھلی بات چیت کے دوران (اے پی)
TT

یوکرین کا بحران حل کریں گے چاہے امن سے ہو... یا طاقت سے: پوٹن

پوٹن روس کے مختلف حصوں سے صحافیوں کے ساتھ کھلی بات چیت کے دوران (اے پی)
پوٹن روس کے مختلف حصوں سے صحافیوں کے ساتھ کھلی بات چیت کے دوران (اے پی)

کل جمعرات کے روز روسی افواج کے حملے کے نتیجے میں یوکرین کے دارالحکومت کیف میں سائرن اور کم از کم دو بڑے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جو کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی سال کی آخری پریس کانفرنس کے اختتام کے فوری بعد ہے، جس میں انہوں نے یوکرین میں تقریباً دو سال سے جاری فوجی آپریشن کو جاری رکھنے کا عہد کیا اور یوکرین میں روس کی فتح پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ پوٹن نے زور دیا کہ بحران کو امن معاہدے کے ذریعے یا ضرورت پڑنے پر طاقت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

پوٹن نے پراعتماد انداز میں کہا کہ سال 2024 میں وقت ان کے ساتھ ہوگا اور 2022 میں ان کی فوج کو دھچکے لگے تھے وہ ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ خیال رہے کہ پوٹن نے اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ اقتدار پر برقرار رہی سکیں۔ پوٹن نے موسم گرما کے دوران یوکرین کے جوابی حملوں اور کسی خاطر خواہ پیش قدمی میں ناکامی کے بعد روسی فوج کی طرف سے کیے گئے حملوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔

پوٹن نے کہا کہ "ہماری مسلح افواج فرنٹ لائن پر اپنی پوزیشنز کو بہتر بنا رہی ہیں"، جبکہ روسی فوج کئی ہفتوں سے علاقوں پر قبضہ کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "فتح ہماری ہو گی،" اور یوکرین کے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا وعدہ کیا جہاں ماسکو نے ستمبر 2022 میں اس کے الحاق کا اعلان کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دورے کی تاریخ کا تعین نہیں کیا۔(...)

جمعہ-02 جمادى الآخر 1445ہجری، 15 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16453]



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]