یوکرین میں روس کے "بھاری" نقصانات پر ایک جرمن جنرل کا بیان

روسی فوجی ماریوپول میں (آرکائیو - روئٹرز)
روسی فوجی ماریوپول میں (آرکائیو - روئٹرز)
TT

یوکرین میں روس کے "بھاری" نقصانات پر ایک جرمن جنرل کا بیان

روسی فوجی ماریوپول میں (آرکائیو - روئٹرز)
روسی فوجی ماریوپول میں (آرکائیو - روئٹرز)

جرمن فوج کے ایک سینیئر اہلکار نے آج جمعہ کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں تصدیق کی ہے کہ روس کو یوکرین میں اپنی جنگ میں "بھاری" جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی فوج اس تنازعے سے "شکست" کھا کر نکلے گی۔

کیف کی سپورٹ کرنے والی جرمن فوج کے نگران جنرل کرسچن فروڈنگ نے جرمن اخبار "سودیتسچ زیتونگ "(Süddeutsche Zeitung) کو بتایا کہ "آپ جانتے ہیں، مغربی انٹیلی جنس اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق 3 لاکھ روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں یا اس قدر شدید زخمی ہوئے ہیں کہ وہ مزید جنگ میں حصہ نہیں لے سکتے۔"

جنرل، جو جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریس کے اہم مشیروں میں سے ایک ہیں، نے 12 دسمبر کو افشا ہونے والی امریکی انٹیلی جنس ادارے کے ایک جائزے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے آغاز سے اب تک 3 لاکھ 15 ہزار روسی فوجی ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "روس کے افرادی اور ساز و سامان کے نقصانات بہت زیادہ ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ سازوسامان کے حوالے سے "ہمیں یقین ہے کہ انہوں نے (روس نے) کئی ٹینکوں اور بکتر بند یونٹوں کو کھو دیا ہے جن کی تعداد ہزاروں میں ہے۔"

دریں اثناء، جنرل فروڈنگ نے نشاندہی کی کہ "روس اب بھی فوج میں بھرتی کے لیے دیگر امور کا سہارا لینے کے علاوہ قیدیوں کو بھرتی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "بے شک ہم ہتھیاروں کی صنعت میں بڑی سرمایہ کاری کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں۔"

خیال رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے حال ہی میں اشارہ دیا تھا کہ روس نے 2023 میں رضاکارانہ طور پر 486,000 افراد کو فوج میں بھرتی کیا ہے۔ انہوں نے فوج کی عسکری صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کا عہد کیا اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب روس نے اپنی معیشت کو جنگی کوششوں کی طرف موڑ دیا ہے اور شبہ ہے کہ اسے شمالی کوریا سے بھی بڑی مقدار میں گولہ باری ملا ہے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]



میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]