مارگریٹ II کے مستعفی ہونے کے فیصلے کے بعد... ڈنمارک کے اگلے بادشاہ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ دوم اور پرنس فریڈرک (اے ایف پی)
ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ دوم اور پرنس فریڈرک (اے ایف پی)
TT

مارگریٹ II کے مستعفی ہونے کے فیصلے کے بعد... ڈنمارک کے اگلے بادشاہ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ دوم اور پرنس فریڈرک (اے ایف پی)
ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ دوم اور پرنس فریڈرک (اے ایف پی)

ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ دوم نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ وہ 14 جنوری کو اپنے اقتدار کے 52 سال بعد تخت سے دستبردار ہو جائیں گی اور ان کی جگہ ان کے بڑے بیٹے کراؤن پرنس فریڈرک تخت نشین ہوں گے۔ ملکہ نے اچانک یہ اعلان نئے سال کے اپنے روایتی خطاب کے دوران براہ راست کیا، جسے 5.9 ملین کی آبادی والے ملک کے اکثر شہریوں نے دیکھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ملکہ نے مزید کہا، "میں نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ مناسب وقت ہے کہ میں 14 جنوری 2024 کو اپنے پیارے والد کی جانشینی کے 52 سال بعد اب ڈنمارک کی ملکہ کا عہدہ چھوڑ دوں۔" انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: "میں تخت اپنے بیٹے کراؤن پرنس فریڈرک کے لیے چھوڑتی ہوں۔" ہم ڈنمارک کے بادشاہ کے بارے میں کیا جانتے ہیں جو جلد ہی یہ منصب سنبھالیں گے؟

کراؤن پرنس فریڈرک کو ڈنمارک میں 1990 کی دہائی کے اوائل میں کسی حد تک بے قابو شہزادے کے طور پر جانا جاتا تھا، لیکن 1995 میں آرہس یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر ڈگری کے ساتھ فراغت حاصل کرنے کے بعد ان کے بارے میں تاثرات تبدیل ہونے لگے، کیونکہ یہ ڈنمارک کے شاہی خاندان کے پہلے فرد ہیں جنہوں نے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کی ہے۔ (...)

منگل-20 جمادى الآخر 1445ہجری، 02 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16471]



دونیتسک پر کیف کے حملے میں درجنوں افراد متاثر

فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)
فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)
TT

دونیتسک پر کیف کے حملے میں درجنوں افراد متاثر

فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)
فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)

کل اتوار کے روز ماسکو کے زیر کنٹرول ملک کے مشرق میں واقع سب سے بڑے شہر دونیتسک کے ایک بازار پر یوکرین کے حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پھیلی تصاویر میں زمین پر پڑی کئی خون آلود لاشوں کو اور شیشے کے بکھرے ہوئے ٹکڑوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ دونیتسک ریجن کے گورنر ڈینس پوشیلن نے کہا: "خصوصی معلومات میں 25 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ جب کہ دیگر 20 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں، جن میں معمولی نوعیت کے زخمی ہونے والے دو بچے بھی شامل ہیں(...) بازار کو اتوار کے روز ایک ایسے وقت میں نشانہ بنایا گیا جب یہ زیادہ پُرہجوم تھا۔"

دوسری جانب مشرقی یوکرین کے علاقے خارکیف میں روسی فوج نے کوبیانسک میں کراخمالنوئے گاؤں پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا ہے، جو کہ دونیتسک کے علاقے (مشرقی یوکرین) میں ایک اور چھوٹے سے گاؤں ویسلائے پر کنٹرول کے اعلان کے چند روز بعد ہے۔ جب کہ کیف روسی پیش قدمی کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔(...)

پیر-10 رجب 1445ہجری، 22 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16491]