اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی چھٹی کھیپ کو رہا کر دیا

جنگ بندی کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے دوران عوفر فوجی جیل کے باہر ریڈ کراس کی گاڑی (اے ایف پی)
جنگ بندی کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے دوران عوفر فوجی جیل کے باہر ریڈ کراس کی گاڑی (اے ایف پی)
TT

اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی چھٹی کھیپ کو رہا کر دیا

جنگ بندی کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے دوران عوفر فوجی جیل کے باہر ریڈ کراس کی گاڑی (اے ایف پی)
جنگ بندی کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے دوران عوفر فوجی جیل کے باہر ریڈ کراس کی گاڑی (اے ایف پی)

اسرائیلی جیل سروس نے آج (بروز جمعرات) صبح سویرے اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل اور تحریک حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق 30 فلسطینی قیدیوں کی نئی کھیپ کو رہا کر دیا ہے، اور گر دونوں فریق اس میں توسیع پر رضامند نہ ہوئے تو اس کی مدت آج صبح ختم ہو جائے گی۔

رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی یہ چھٹی کھیپ تھی جو حماس کی جانب سے غزہ کی پٹی میں 16 یرغمالیوں کی ایک اضافی کھیپ کو رہا کرنے کے فوراً بعد عمل میں آئی تھی۔ جن میں معاہدے کے تحت 10 اسرائیلی یرغمالی آزاد کیے گئے، جب کہ تھائی لینڈ کے 4 اور روس کی 2 خواتین کو معاہدے کے بغیر رہا کیا گیا۔

قطر، جو دونوں فریقوں کے درمیان ثالثی کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے، نے اعلان کیا کہ بدھ کی رات جن فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا، ان میں 16 نابالغ بچے اور 14 خواتین شامل ہیں۔

رہا ہونے والوں میں 22 سالہ نوجوان خاتون کارکن عہد تمیمی بھی شامل ہے جو مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی عوامی مزاحمت کی نمایاں ترین علامت شمار ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ اس بار، التمیمی کو تین ہفتے قبل انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں "تشدد پر اکسانے" کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اسرائیلی حکام نے اس پوسٹ کی تصدیق کی تھی کہ وہ اسی کی تھی، جب کہ نوجوان خاتون کے اہل خانہ اس سے انکار کرتے ہیں۔(…)

جمعرات-16 جمادى الأولى 1445ہجری، 30 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16438]

 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]