سعودی عرب اور بین الاقوامی وسیع تر توقعات کے درمیان، "فالکن 9" راکٹ اور "ڈریگن" خلائی جہاز کا استعمال کرتے ہوئے دونوں سعودی خلابازوں، ریانہ برناوی اور علی القرنی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) سے آج اپنے خلائی سفر کا آغاز کر رہے ہیں۔
جب کہ دو سعودی شہریوں کا یہ خلائی سفر ان تبدیلیوں کے ضمن میں ہے جو سعودی عرب نے ویژن 2030 کے مطابق خلائی شعبے میں اپنی مطلوبہ رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے، تاکہ مستقبل کے ایک بڑے منصوبے کے طور پر خلاء کے تمام شعبوں سے استفادہ کیا جا سکے، جیسا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ 2040 میں اس کا معاشی حجم 1.1 ٹریلین ڈالر اور 2050 تک یہ تقریباً 2.7 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
22 ستمبر 2022 کو شروع کیے گئے سعودی خلابازی کے پروگرام کے ضمن میں یہ خلائی سفر سعودی خلائی شعبے کے لیے ایک تاریخی موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سفر میں ایسے 14 اہم سائنسی تحقیقی تجربات شامل ہے جو اس کے تمام شعبوں میں سائنسی و تحقیقی توسیع میں حصہ ڈالنے کے علاوہ بہت سے پروگراموں اور تحقیقی ترقی پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔(...)
پیر - 01 ذی القعدہ 1444 ہجری - 21 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16245]