مصر اور ترکی کے تعلقات کی خطے پر مثبت عکاسی ہوگی: سعودی عرب

مصر اور ترکی کے تعلقات کی خطے پر مثبت عکاسی ہوگی: سعودی عرب
TT

مصر اور ترکی کے تعلقات کی خطے پر مثبت عکاسی ہوگی: سعودی عرب

مصر اور ترکی کے تعلقات کی خطے پر مثبت عکاسی ہوگی: سعودی عرب

سعودی عرب نے منگل کے روز مصر اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کو سفیروں کی سطح تک بڑھانے کا خیرمقدم کیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس اقدام کی تعریف کی، جس سے علاقائی و بین الاقوامی سطح پر سلامتی اور امن کے فروغ اور مشترکہ مفادات کو پورا کرنے کے لیے مثبت عکاسی ہوگی اور اس سے خطے کے ممالک اور عوام کی امنگوں کو پورا کیا جا سکے گا۔

جب کہ مصر اور ترکی نے بیان میں واضح کیا کہ سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کرنے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دوبارہ معمول کے تعلقات قائم کرنا اور اپنی عوام کے مفاد کے لیے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے کا مشترکہ عزم کرنا ہے۔

واضح رہے کہ مصر نے عمرو الحمامی کو انقرہ میں اپنا سفیر نامزد کیا ہے، جبکہ ترکی نے صالح موطلو شن کو قاہرہ میں اپنا سفیر نامزد کیا ہے۔

بدھ-17ذوالحج 1444 ہجری، 05 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16290]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]