خادم حرمین شریفین اور ولی عہد نے انقرہ میں ہونے والے "دہشت گردانہ" حملے کی مذمت کی

جو کہ ترکیہ صدر اردگان کو دو برقی پیغامات میں ہے

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (الشرق الاوسط)
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (الشرق الاوسط)
TT

خادم حرمین شریفین اور ولی عہد نے انقرہ میں ہونے والے "دہشت گردانہ" حملے کی مذمت کی

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (الشرق الاوسط)
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (الشرق الاوسط)

کل پیر کے روز خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کو دو برقی پیغامات میں اتوار کے روز ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں ہونے والے "دہشت گردانہ" حملے کی مذمت کی۔

شاہ سلمان نے اردگان کو یقین دہانی کی کہ مملکت سعودی عرب اس موقع پر ترکیہ اور اس کی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

خادم حرمین شریفین کے برقی پیغام میں کہا گیا کہ، "ہمیں انقرہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور اس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی خبر موصول ہوئی ہے، جس پر ہم اس مجرمانہ فعل کی مذمت کرتے ہوئے یقین دہانی کرتے ہیں کہ مملکت سعودی عرب کی حمایت جمہوریہ ترکیہ اور اس کے برادر عوام کے لیے ہیں اور ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، اور اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آپ کے ملک اور اس کے برادر عوام کو ہر قسم کے شر اور نقصان سے محفوظ رکھے۔"

اسی طرح سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی ترک صدر کو ایک برقی پیغام ارسال کیا، جس میں انہوں نے حملے کی مذمت کی۔

شہزادہ محمد بن سلمان کے اپنے برقی پیغام میں کہا کہ "مجھے انقرہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور اس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی خبر ملی، جس پر میں اس مجرمانہ فعل کی مذمت کرتا ہوں اور اسے مسترد کرتے ہوئے اللہ تعالی سے دعاگو ہوں کہ وہ زخمیوں کو جلد صحت یاب فرمائے۔"

منگل-18 ربیع الاول 1445ہجری، 03 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16380]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]