کل بدھ کے روز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بات چیت پر مبنی اجلاس منعقد کیا، جو کہ 2019 کے بعد پہلے اور اپنے ملک میں اقتدار سنبھالنے کے بعد دوسرے دورہ پر ریاض پہنچے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس کے آغاز میں دونوں ملکوں کے مابین توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں کامیاب تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زور دیا کہ سعودی عرب اور روس مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
سعودی ولی عہد نے دونوں ممالک کے عہدیداروں کے ساتھ ایک وسیع بات چیت کے سیشن میں کہا: "ہم روس کے ساتھ بہت سے مفادات اور فائلیں شیئر کرتے ہیں جن پر ہم اپنے دونوں ممالک، مشرق وسطیٰ اور دنیا کے فائدے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔" انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور سیاسی کام کی تعریف کی جس سے مشرق وسطیٰ میں بہت سے تناؤ کو دور کرنے میں مدد ملی، سلامتی اور مستقبل کے سیاسی اور سیکورٹی کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور جس سے موجودہ اور مستقبل کے مواقعوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا کی سلامتی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ "مواقع عظیم ہیں جس کے لیے ہمیں اپنے عوام، خطے اور دنیا کے مفادات کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔"
اسی ضمن میں، پوٹن نے کہا کہ گزشتہ 7 سالوں کے دوران روس اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اپنی غیر معمولی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: "سیاست، معیشت اور انسانی شعبوں میں ہمارے تعلقات نہایت پختہ اور اچھے ہیں، چنانچہ ضروری ہے کہ خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر ہم سب تبادلہ خیال کریں۔" روسی صدر نے شہزادہ محمد بن سلمان کو ماسکو کے دورے کی دعوت دی۔ (...)
جمعرات-23 جمادى الأولى 1445ہجری، 07 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16445]