سعودی عرب اور روس... خطے میں استحکام کے لیے 

محمد بن سلمان اور پوٹن نے توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں اپنے تعاون کی کامیابی کی تصدیق کی

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کل ریاض میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا استقبال کیا (واس)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کل ریاض میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا استقبال کیا (واس)
TT

سعودی عرب اور روس... خطے میں استحکام کے لیے 

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کل ریاض میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا استقبال کیا (واس)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کل ریاض میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا استقبال کیا (واس)

کل بدھ کے روز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بات چیت پر مبنی اجلاس منعقد کیا، جو کہ 2019 کے بعد پہلے اور اپنے ملک میں اقتدار سنبھالنے کے بعد دوسرے دورہ پر ریاض پہنچے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے اجلاس کے آغاز میں دونوں ملکوں کے مابین توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں کامیاب تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زور دیا کہ سعودی عرب اور روس مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

سعودی ولی عہد نے دونوں ممالک کے عہدیداروں کے ساتھ ایک وسیع بات چیت کے سیشن میں کہا: "ہم روس کے ساتھ بہت سے مفادات اور فائلیں شیئر کرتے ہیں جن پر ہم اپنے دونوں ممالک، مشرق وسطیٰ اور دنیا کے فائدے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔" انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور سیاسی کام کی تعریف کی جس سے مشرق وسطیٰ میں بہت سے تناؤ کو دور کرنے میں مدد ملی، سلامتی اور مستقبل کے سیاسی اور سیکورٹی کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور جس سے موجودہ اور مستقبل کے مواقعوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا کی سلامتی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ "مواقع عظیم ہیں جس کے لیے ہمیں اپنے عوام، خطے اور دنیا کے مفادات کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔"

اسی ضمن میں، پوٹن نے کہا کہ گزشتہ 7 سالوں کے دوران روس اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اپنی غیر معمولی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: "سیاست، معیشت اور انسانی شعبوں میں ہمارے تعلقات نہایت پختہ اور اچھے ہیں، چنانچہ ضروری ہے کہ خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر ہم سب تبادلہ خیال کریں۔" روسی صدر نے شہزادہ محمد بن سلمان کو ماسکو کے دورے کی دعوت دی۔ (...)

جمعرات-23 جمادى الأولى 1445ہجری، 07 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16445]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]