"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد
TT

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ سمیت 100 سے زائد ممالک میں اپنے ایسے صارفین پر اضافی فیس ادا کرنے کو لازمی قرار دیا ہے جو اپنے اکاؤنٹس کے پاسورڈ دیگر افراد کو استعمال کے لیے فراہم کرنا چاہتے ہیں اور وہ ایک ہی جگہ پر رہائش پذیر نہیں ہیں۔یاد رہے کہ سٹریمنگ براڈکاسٹنگ کے میدان میں سرگرم یہ پلیٹ فارم تقریباً ایک سال سے اس نئے فارمولے کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ اپنی آمدنی کے ذرائع کو متنوع بنانے کی کوشش کی جا سکے۔ جب کہ کچھ عرصہ قبل 2022 کے پہلے نصف کے دوران جب اس نے اپنے صارفین کا کچھ ڈیٹا کھو دیا تب اس نے کینیڈا سمیت کچھ ممالک پر اس کا اطلاق کیا تھا۔"نیٹ فلکس" نے گزشتہ فروری میں جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ "100 ملین سے زیادہ خاندان اپنے اکاؤنٹس دوسروں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔" جو پلیٹ فارم کی "فلموں اور بڑے ٹی وی سیریلز میں سرمایہ کاری" کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔یہ اضافی فیس ممالک کے لحاظ سے مختلف ہیں، جیسا کہ مثال کے طور پر امریکی خاندانوں کو ہر ماہ تقریباً آٹھ ڈالر اضافی ادا کرنے ہوں گے تاکہ کوئی اور ان کا اکاؤنٹ استعمال کر سکے۔ جب کہ فرانس اور اسپین میں یہ فیس 6 یورو فی مہینہ اور پرتگال میں یہی فیس چار یورو تک محدود ہے۔(...)

بدھ - 4 ذی القعدہ 1444 ہجری - 24 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16248]



"ادیبوں کے عجائب گھر"... عرب ثقافت میں ان کا کیا کردار ہے؟

طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
TT

"ادیبوں کے عجائب گھر"... عرب ثقافت میں ان کا کیا کردار ہے؟

طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)

کسی ادیب یا فنکار کے لیے اس کے اپنے ملک میں میوزیم قائم کرنے کا خیال اپنے اندر ایک عمدہ اور خوبصورت معنی رکھتا ہے، جہاں تخلیقی صلاحیتوں کی علامت سمجھی جانے والی شخصیت کا گھر وطن کے لوگوں کو عزت و تکریم دینے کی سوچ اور ورثے کو بچانے کی فکر کے ساتھ علم اور سیاحت کے مرکز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس کی کئی بین الاقوامی مثالیں ہیں، جن میں روسی مصنف لیو ٹالسٹائی کا "یاسنیا پولیانا" میوزیم، 1925 سے لندن میں واقع "چارلس ڈکنز" میوزیم اور امریکی ریاست کنیکٹی کٹ میں امریکی مصنف مارک کا گھر شامل ہیں۔ اگرچہ عرب دنیا میں اس طرح کی مثالوں کی کمی نہیں ہے، لیکن پھر بھی تعداد کم ہے اور اصل مسئلہ یہ ہے کہ عرب ثقافتی رجحان کے معیار کے سامنے ان عجائب گھروں کے کمزور پڑتے کردار اور اثر و رسوخ کو بحال اور زندہ  کیسے کیا جائے؟

اس تناظر میں "الشرق الاوسط" نے اپنی اس تحقیق میں دانشوروں اور ادیبوں کی آراء اور مصنفین کے عجائب گھروں کو زیادہ سرگرم اور اثر انگیز بنانے کے لیے ان کی تجاویز کا جائزہ لیا ہے۔

شوقی اور طحہ حسین

عرب ممالک میں مصر ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ ادبی عجائب گھر موجود ہیں، جیسا کہ امیر الشعراء احمد شوقی کا میوزیم ہے، جسے "کرمہ ابن ہانی" کے نام سے جانا جاتا ہے اور عربی ادب کے سربراہ طحہ حسین کے لیے خاص "رامتان" ثقافتی مرکز، جب کہ نجیب محفوظ میوزیم اس ضمن میں نیا ہے۔ لیکن یہ میوزیم عام لوگوں پر اثر انداز ہونے سے دور کیوں نظر آتے ہیں؟ اور کیا اس حوالے سے کوئی مستقبل کے منصوبے ہیں؟

احمد شوقی میوزیم کی کیوریٹر امل محمود کہتی ہیں: "وزارت سیاحت کے ساتھ ایک پروٹوکول پر دستخط کرکے اس میوزیم کو سیاحتی نقشے پر رکھا گیا ہے، جس کا مقصد خصوصی کمپنیوں کے ذریعے اس جگہ کو فروغ دینا اور وزارت تعلیم کے ساتھ دوسرے تعاون کے پروٹوکول کے علاوہ اسے اپنے سیاحتی پروگراموں میں شامل کرنا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "میوزیم (فیس بک) پر اپنے آفیشل پیج پر یومیہ ثقافتی خدمات فراہم کرتا ہے جو امیر الشعراء کے ورثے کو متعارف کرانے سے متعلق ہے۔ میوزیم سوموار اور جمعہ کے علاوہ صبح 9:00 بجے سے شام 4:00 بجے تک کھلا رہتا ہے جس کی بہت معمولی ٹکٹ ہے۔ جب کہ ہم ہر مہینے کے پہلے ہفتہ کو میوزیم کے دروازے مفت کھولتے ہیں۔ ہم تعلیمی سیزن کے دوران طلباء اور اسکالرز کا اور موسم گرما کی تعطیلات کے دوران مختلف شہریتوں کے حامل زائرین کی ایک بڑی تعداد کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس کے علاوہ ہم بہت سی تخلیقی ورکشاپس، فنکارانہ ملاقاتیں اور شاعری کی شاموں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔"(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]