"مصنوعی ذہانت" میڈیا کے بنیادی آلات میں سے ایک ہے اور یہ خطرہ ثابت ہو سکتی ہے: بیکی اینڈرسن

"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن (الشرق الاوسط)
"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن (الشرق الاوسط)
TT

"مصنوعی ذہانت" میڈیا کے بنیادی آلات میں سے ایک ہے اور یہ خطرہ ثابت ہو سکتی ہے: بیکی اینڈرسن

"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن (الشرق الاوسط)
"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن (الشرق الاوسط)

"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن نے میڈیا میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے منفی اثرات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، لیکن دوسری جانب انہوں نے زور بھی دیا کہ یہ اس شعبہ میں ایک ضروری ٹولز ہو سکتا ہے۔

اینڈرسن، جو خطے میں امریکی عالمی نیوز چینل میں سب سے زیادہ دکھائی دینے والے چہروں میں سے ایک ہیں، نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا: "آج میڈیا کے شعبے کو ان تیز رفتار تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا جن کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں، جیسے کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز وغیرہ۔" انہوں نے مزید کہا: "درحقیقت، نیوز رومز تصاویر اور ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے لیے اوپن سورس ڈیجیٹل اینالیٹکس ٹولز کا استعمال کرکے اس نقطہ نظر کو اپنا رہے ہیں اور اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اب یہ ممکن ہے کہ کسی جگہ پر موجود (ٹیلی گراف) کے کھمبے کی تصویر لے کر ہمارے ساتھی نیوز روم میں ہمارے پاس دستیاب ٹولز کو استعمال کر کے اس کی صحیح جگہ کا تعین کر سکتے ہیں۔"

اینڈرسن نے وضاحت کی کہ ان کے پاس خصوصی عملہ ہے جو ویڈیوز کا تجزیہ کر سکتا ہے اور ان کی حقیقت اور ان میں موجود معلومات کی درستگی کو یقینی بنا سکتا ہے۔ کیونکہ اس قسم کے ڈیجیٹل تجزیے کی اہمیت اس کی دستیاب معلومات اور گمراہ کن معلومات کی بڑی مقدار کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت سے ہوتی ہے جس سے نمٹنا مشکل ہے، اور یہی اسے میڈیا کی دنیا میں معلومات کی تصدیق اور تجزیہ کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ بناتا ہے۔ (...)

پیر - 16 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 05 جون 2023ء شمارہ نمبر [16260]



ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء
TT

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

عراقی دار المدیٰ پبلشرز نے "ایک ہزار اور ایک راتیں" کا ایک نیا ترمیم شدہ ایڈیشن جاری کیا ہے، جس کی تحقیق، تبصرہ اور مقدمہ عراقی عالم محسن مہدی نے پیش کیا، جنہیں ایک نامعلوم کاپی حاصل کرنے میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ لگا یہاں تک کہ انہوں نے اسے (پہلے اصلی عربی نسخے سے ایک ہزار اور ایک راتیں) کے عنوان کے تحت اسے مکمل کیا۔

محقق کی جانب سے لکھے گئے جامع مقدمے میں کتاب کے مخطوطات کی تحقیق اور مشاہدے کے سفر، مطبوعہ نسخوں کے تنقیدی جائزے، کتاب کی زبان، قلمی نسخے اور ان کی ترتیب کے علاوہ متن کے حاشیے پر لکھی گئی علامتوں کی سیر حاصل وضاحت کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے کام کا آغاز الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کے قدیم ترین ایڈیشن سے کیا جو کلکتہ ایڈیشن ہے، اسے شیخ شیروانی الیمانی نے 1814-1818 کے درمیان دو حصوں میں شائع کیا تھا اور اس کا عنوان تھا، "حکایات مائہ لیلہ من الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک راتوں سے ایک سو راتوں کی کہانیاں)" تاہم، شیروانی نے اس کتاب کی اشاعت میں اعتماد کئے گئے نسخوں کی شناخت کا ذکر نہیں کیا۔اسی طرح، کتاب کے دیگر ایڈیشنوں میں اصل کتاب کا کوئی سراغ نہیں ملتا جس پر اعتماد کیا گیا تھا۔(...)