ریاض میں تقریباً 50 مقامات کو ثقافتی ورثہ قرار دینے کے لیے "یونیسکو کا اجلاس"

عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں (ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی)
عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں (ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی)
TT

ریاض میں تقریباً 50 مقامات کو ثقافتی ورثہ قرار دینے کے لیے "یونیسکو کا اجلاس"

عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں (ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی)
عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں (ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی)

امید ہے کہ ریاض میں منعقدہ عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی "یونیسکو" کے 45ویں اجلاس کے نتیجے میں تقریباً 50 مقامات کو عالمی ثقافتی ورثہ کی درجہ بندی فہرست میں شامل کیا جائے گا، جن میں 37 ثقافتی مقامات، 12 قدرتی مقامات اور دو متعدد اہمیت کے حامل مقامات شامل ہیں۔

"یونیسکو" کے ڈائریکٹر جنرل آڈری ازولائی نے اشارہ کیا کہ موسمیاتی خلل عالمی ورثے کے لیے ایک وجودی خطرہ ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ہر 10 میں سے 7 عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات کو براہ راست سمندری اور ساحلی خطرات لاحق ہیں۔

عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں دنیا بھر کے 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں، جنہیں تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جن میں پہلے نمبر پر قدرتی مقامات، جیسے جنگلات اور نخلستانوں، دوسرے نمبر پر انسانی تخلیقی مقامات، جیسے ثقافتی اور تاریخی لحاظ سے اہم دیہات اور محلات، اور تیسرے نمبر پر ایسی سائٹیں جو دونوں کا سنگم ہیں۔

سعودی عرب کی میزبانی میں اس اجلاس کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں نوجوانوں اور پیشہ ور افراد کے کردار کو فروغ دینے اور اس شعبے میں ماہرین کی ایک امید افزا نسل کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے ورثے کے موضوعات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سیمینارز اور ورکشاپس کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔

جمعرات-29 صفر 1445ہجری، 14 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16361]



ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء
TT

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

عراقی دار المدیٰ پبلشرز نے "ایک ہزار اور ایک راتیں" کا ایک نیا ترمیم شدہ ایڈیشن جاری کیا ہے، جس کی تحقیق، تبصرہ اور مقدمہ عراقی عالم محسن مہدی نے پیش کیا، جنہیں ایک نامعلوم کاپی حاصل کرنے میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ لگا یہاں تک کہ انہوں نے اسے (پہلے اصلی عربی نسخے سے ایک ہزار اور ایک راتیں) کے عنوان کے تحت اسے مکمل کیا۔

محقق کی جانب سے لکھے گئے جامع مقدمے میں کتاب کے مخطوطات کی تحقیق اور مشاہدے کے سفر، مطبوعہ نسخوں کے تنقیدی جائزے، کتاب کی زبان، قلمی نسخے اور ان کی ترتیب کے علاوہ متن کے حاشیے پر لکھی گئی علامتوں کی سیر حاصل وضاحت کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے کام کا آغاز الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کے قدیم ترین ایڈیشن سے کیا جو کلکتہ ایڈیشن ہے، اسے شیخ شیروانی الیمانی نے 1814-1818 کے درمیان دو حصوں میں شائع کیا تھا اور اس کا عنوان تھا، "حکایات مائہ لیلہ من الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک راتوں سے ایک سو راتوں کی کہانیاں)" تاہم، شیروانی نے اس کتاب کی اشاعت میں اعتماد کئے گئے نسخوں کی شناخت کا ذکر نہیں کیا۔اسی طرح، کتاب کے دیگر ایڈیشنوں میں اصل کتاب کا کوئی سراغ نہیں ملتا جس پر اعتماد کیا گیا تھا۔(...)