اسلامی ممالک میں تعلیمی بحران سے نمٹنے کے لیے جدید فنانسنگ

اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر
اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر
TT

اسلامی ممالک میں تعلیمی بحران سے نمٹنے کے لیے جدید فنانسنگ

اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر
اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر

چار براعظموں میں پھیلے اسلامی ترقیاتی بینک کے 57 رکن ممالک اسلامی ورثے کے تحفظ کے لیے کوشاں ہیں اور روشن مستقبل کی تعمیر کے لیے جدید ٹیکنالوجیز پر انحصار کر رہے ہیں، جو تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں اپنے مقام کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

یہ ممالک معاشی تنوع کے حصول اور اپنے معاشروں میں امن و خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے بہترین مہارتوں اور تعلیم سے لیس افرادی قوت کی اہمیت کے بارے میں آگاہی کی بنیاد پر تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کو بڑھا رہے ہیں۔

مثال کے طور پر، "مملکت سعودی عرب کا ویژن 2030" جس میں انسانی سرمائے کی ترقی سے متعلق خصوصی پروگرام شامل ہے، اور اس میں نوجوان نسل کو تیار کرنے اور انہیں مستقبل کی ملازمتوں کے لیے بہتر انداز سے تیار کرنے کے لیے بنیادی اور جدید مہارتوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد الجاسر نے کہا، "خلیجی عرب ممالک تعلیم کے مرکزی کردار کو سمجھتے ہیں اور تعلیم میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے کم آمدنی والے ممالک اور بینک کے اراکین کے ساتھ شراکت کے لیے اپنی مالی طاقت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، جس سے ان ممالک کو اپنی ترقی کی شرح کو تیز کرنے اور مستقبل کے عالمی بحرانوں سے بہتر انداز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔"(...)

اتوار - 24شوال 1444 ہجری - 14 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16238]



آئی ایم ایف کا مراکش کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 1.3 بلین ڈالر کا قرض دینے کا اعلان

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا واشنگٹن میں صدر دفتر (رائٹرز)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا واشنگٹن میں صدر دفتر (رائٹرز)
TT

آئی ایم ایف کا مراکش کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 1.3 بلین ڈالر کا قرض دینے کا اعلان

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا واشنگٹن میں صدر دفتر (رائٹرز)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا واشنگٹن میں صدر دفتر (رائٹرز)

کل جمعرات کے روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مراکش کو 1.3 بلین ڈالر کا قرض دینے کا اعلان کیا تاکہ مملکت مراکش کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور قدرتی و موسمیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیےمالی اعانت کی جا سکے۔

خیال رہے کہ 18 ماہ کی مدت پر محیط اس قرض کا اعلان، مراکش میں تباہ کن زلزلے کے ایک ماہ بعد کیا جا رہا ہے۔ ادارے کے ایک بیان کے مطابق، یہ قرض آئی ایم ایف کی لچک اور پائیداری کی سہولت کے فریم ورک میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظوری کے ساتھ ہے، جو ایک بلین یونٹ کے کیش آؤٹ کے خصوصی حقوق کے برابر ہے (یہ یونٹ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے اکاؤنٹ کی اکائی ہے جو پانچ بڑی کرنسیوں کی ایک ٹوکری کے برابر ہے)۔

جب کہ اس قرض کا مقصد "مراکش کو آب و ہوا سے نمٹنے کے لیے اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کے قابل بنانا، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسے مدد فراہم کرنا اور اپنی معیشت کو ڈیکاربونائز کرنے کے مواقع سے فائدہ اٹھانے" کے قابل بنانا ہے۔ فنڈ نے مزید کہا کہ یہ قرض "مراکش کے حکام کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے اور پائیدار ترقی کے لیے مالی اعانت کی حوصلہ افزائی کرنے میں بھی مدد دے گا۔" (...)

جمعہ-14 ربیع الاول 1445ہجری، 29 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16376]


سعودی شہریوں میں بے روزگاری حکومتی اہداف کے قریب

سعودی عرب میں روزگار کا ایک فورم جو ملازمت کے متلاشیوں کو کمپنیوں کے ساتھ جمع کرتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب میں روزگار کا ایک فورم جو ملازمت کے متلاشیوں کو کمپنیوں کے ساتھ جمع کرتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

سعودی شہریوں میں بے روزگاری حکومتی اہداف کے قریب

سعودی عرب میں روزگار کا ایک فورم جو ملازمت کے متلاشیوں کو کمپنیوں کے ساتھ جمع کرتا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب میں روزگار کا ایک فورم جو ملازمت کے متلاشیوں کو کمپنیوں کے ساتھ جمع کرتا ہے (الشرق الاوسط)

سعودی عرب اپنے شہریوں میں بے روزگاری کے ہدف تک پہنچنے کے قریب ہے، جو اس نے "وژن 2030 " میں 7 فیصد مقرر کیا تھا۔ رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح کم ہو کر 8.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جب کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران یہ 9.7 فیصد تھی۔ جو حکومت کی جانب سے مقامی مارکیٹ میں ملازمت کے مواقع فراہم کرکے سعودی مردوں اور خواتین میں بے روزگاری کو ختم کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

"کنگڈم ویژن" کے اہداف کے مطابق، حکومت کی طرف سے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی معاشی شراکت کو بڑھانے کی کوششوں کے نتیجے میں دوسری سہ ماہی میں سعودی خواتین کی بے روزگاری کی شرح میں غیر معمولی کمی ریکارڈ کی گئی جو 15.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے جب کہ یہ گذشتہ سال 2022 کی دوسری سہ ماہی میں 19.3 فیصد تھی۔

یاد رہے کہ یہ بیانات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے لیبر مارکیٹ اور ڈیجیٹائزیشن میں سعودی عرب کی جانب سے کی گئی اصلاحات کی تعریف کے وقت میں ہے، جیسا کہ فنڈ کی رہورٹ کے مطابق، یہی دو شعبے ہیں جنہوں نے مملکت میں ہونے والی بڑی تبدیلی کے عمل میں کردار ادا کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "یہ سال مملکت سعودی عرب کے ویژن 2030 کے لیے پرعزم سفر کے وسطی نقطہ اور ایک اہم موڑ کی نمائندگی کرتا ہے۔"

فنڈ نے وضاحت کی کہ 2016 میں اعلی مہارت رکھنے والے سعودیوں کی شرح 32 فیصد تھی جو 2022 میں بڑھ کر 42 فیصد ہوگئی ہے، اسی طرح لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کا تناسب بھی گزشتہ چار سالوں میں دوگنا ہو کر 37 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو کہ "وژن 2030" کے اہداف سے کہیں زیادہ ہے۔ دوسری جانب مجموعی ترقی میں ڈیجیٹل سیکٹر کا حصہ 2016 میں 0.2 فیصد تھا جو 2022  میں بڑھ کر 15 فیصد ہو گیا ہے۔ (...)

جمعہ-14 ربیع الاول 1445ہجری، 29 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16376]


"لوسیڈ" سعودی عرب میں پہلی الیکٹرک کار فیکٹریوں کا آغاز کر رہا ہے

"سرمایہ کاری" اور "صنعت" کے وزراء اور "انوسٹمنٹ فنڈ" کے گورنر فیکٹری ورکرز کے ہمراہ تیار کردہ نئی کار کے ساتھ (تصویر از: غازی مہدی)
"سرمایہ کاری" اور "صنعت" کے وزراء اور "انوسٹمنٹ فنڈ" کے گورنر فیکٹری ورکرز کے ہمراہ تیار کردہ نئی کار کے ساتھ (تصویر از: غازی مہدی)
TT

"لوسیڈ" سعودی عرب میں پہلی الیکٹرک کار فیکٹریوں کا آغاز کر رہا ہے

"سرمایہ کاری" اور "صنعت" کے وزراء اور "انوسٹمنٹ فنڈ" کے گورنر فیکٹری ورکرز کے ہمراہ تیار کردہ نئی کار کے ساتھ (تصویر از: غازی مہدی)
"سرمایہ کاری" اور "صنعت" کے وزراء اور "انوسٹمنٹ فنڈ" کے گورنر فیکٹری ورکرز کے ہمراہ تیار کردہ نئی کار کے ساتھ (تصویر از: غازی مہدی)

الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی "لوسیڈ" نے گورنریٹ رابغ (مغربی سعودی عرب) کے کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں اپنی فیکٹری کا افتتاح کیا، جو ابھی فوری طور پر تقریباً 5,000 گاڑیاں تیار کرنا شروع کر دے گی، جو آہستہ آہستہ بڑھ کر 150,000 تک پہنچ جائے گی۔

یہ گروپ اپنی پہلی اور جدید بین الاقوامی مینوفیکچرنگ سہولت (AMP-2) میں اپنی "لوسیڈ ایئر الیکٹرک" کاروں کو اسمبلنگ شروع کرے گا اور اپنے پہلے مرحلے میں یہ سالانہ 5000 "لوسیڈ" کاریں اسمبل کرے گا۔ جب کہ مستقبل میں اپنی تکمیل ہونے پر اسمبلنگ کی سہولت سمیت پوری مینوفیکچرنگ کرے گا اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ فیکٹری سالانہ 155,000 الیکٹرک کاریں تیار کر سکے گی۔

"لوسیڈ" اپنی مینوفیکچرنگ کی سہولت کے ذریعے سعودی ماہرین کے لیے ملازمت کے نئے مواقع فراہم کرے گی اور مملکت میں کاروں کی فراہمی کی سپلائی چین کی ترقی میں معاونت کرے گی۔

سال 2023 میں دنیا کی بہترین لگژری کار کا ایوارڈ جیتنے والے "لوسیڈ گروپ" نے باضابطہ طور پر سعودی عرب میں پہلی آٹوموبائل فیکٹری کھول لی ہے، جو "لوسیڈ ایئر الیکٹرک" کاروں کو لانچ کر کے لگژری الیکٹرک کاروں کا نیا معیار قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سرمایہ کاری کے وزیر انجینئر خالد الفالح نے افتتاح کے بعد کہا کہ، آنے والے عرصے میں سعودی عرب "سائر" کار فیکٹری کا آغاز کرے گا، جو کہ "لوسیڈ" فیکٹری سے دوگنے سائز کی ہو گی، جو کہ سعودی عرب میں اپنا کام شروع کرنے کے لیے بات چیت کرنے والی دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کے علاوہ ہیں۔ (...)

جمعرات-13 ربیع الاول 1445ہجری، 28 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16375]


سعودی عرب کو چینی سیاحوں کے لیے "اہم منزل" بنانے کے لیے ریاض اور بیجنگ کے درمیان معاہدہ

سعودی عرب اور چین کے درمیان معاہدے پر دستخط کا منظر (SPA)
سعودی عرب اور چین کے درمیان معاہدے پر دستخط کا منظر (SPA)
TT

سعودی عرب کو چینی سیاحوں کے لیے "اہم منزل" بنانے کے لیے ریاض اور بیجنگ کے درمیان معاہدہ

سعودی عرب اور چین کے درمیان معاہدے پر دستخط کا منظر (SPA)
سعودی عرب اور چین کے درمیان معاہدے پر دستخط کا منظر (SPA)

سعودی عرب اور چین نے ایک سیاحتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد مملکت سعودی عرب کو چینی سیاحوں کے لیے ایک "اہم منزل" بنانا ہے، جو مملکت کے سالانہ 150 ملین سیاحوں کے ہدف تک پہنچنے میں معاون ثابت ہوگا۔

سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب کے مطابق، سعودی عرب کو توقع ہے کہ اس معاہدے سے چینی سیاحوں کی تعداد سالانہ 30 لاکھ تک بڑھ جائے گی۔ انہوں نے "اس معاہدے کو دونوں دوست ممالک کے وژن اور ان کی گزشتہ مدت کے دوران کی گئی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا، جو دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی اور سیاحت، سفر، باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مشترکہ کوششوں کے حجم کا خلاصہ ہے۔"

جب کہ اس معاہدے پر وزارت سیاحت کی جانب سے عوامی جمہوریہ چین میں مملکت سعودیہ کے سفیر عبدالرحمن بن احمد الحربی اور عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے سیاحت و ثقافت کے نائب وزیر دو جیانگ نے دستخط کیے۔

بدھ-12 ربیع الاول 1445ہجری، 27 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16374]


ولی عہد سعودی عرب کی بلند ترین پہاڑی چوٹی کو ترقی دینے کے لیے "السودہ چوٹی" منصوبے کا آغاز کر رہے ہیں

یہ نیا پروجیکٹ سال بھر میں 20 لاکھ زائرین کو لگژری مہمان نوازی کی خدمات فراہم کرے گا (الشرق الاوسط)
یہ نیا پروجیکٹ سال بھر میں 20 لاکھ زائرین کو لگژری مہمان نوازی کی خدمات فراہم کرے گا (الشرق الاوسط)
TT

ولی عہد سعودی عرب کی بلند ترین پہاڑی چوٹی کو ترقی دینے کے لیے "السودہ چوٹی" منصوبے کا آغاز کر رہے ہیں

یہ نیا پروجیکٹ سال بھر میں 20 لاکھ زائرین کو لگژری مہمان نوازی کی خدمات فراہم کرے گا (الشرق الاوسط)
یہ نیا پروجیکٹ سال بھر میں 20 لاکھ زائرین کو لگژری مہمان نوازی کی خدمات فراہم کرے گا (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے ولی عہد وزیراعظم اور "السودہ ڈویلپمنٹ" کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پیر کے روز السودہ اور رجال المع (جنوب مغربی سعودی عرب) کے کچھ حصوں کی ترقی کے منصوبے کے لیے "السودہ کی چوٹی" کے نام سے ایک جنرل منصوبے کا آغاز کیا، جس کا مقصد  سطح سمندر سے 3,015 میٹر بلند سعودی عرب کی بلند ترین چوٹی پر پہاڑی ماحول میں ایک نیا عالمی سیاحتی مقام تیار کرنا ہے۔

یہ مقام مملکت کے جنوب مغرب میں عسیر کے علاقے میں ایک منفرد قدرتی اور ثقافتی ماحول میں واقع ہے، جو کہ "پبلک انویسٹمنٹ فنڈ" کے امید افزا اہم شعبوں کو بااختیار بنانے اور عسیر کی ترقیاتی حکمت عملی "قمم اور شیم" کی حمایت کرنے کی کوششوں کے مطابق ہے۔

ولی عہد نے اس بات پر زور دیا کہ السودہ "قمم" ایک بے مثال زندگی کا تجربہ فراہم کرکے پرتعیش پہاڑی سیاحت کے نئے چہرے کی عکاسی کرے گا اور یہ منصوبہ "وژن 2030" کے اہداف کو حاصل کرنے اور سیاحت و تفریحی شعبے کو ترقی دینے میں معاون ثابت ہوگا، اور مجموعی ملکی پیداوار میں 29 بلین ریال (7.7 بلین ڈالر) سے زیادہ کا حصہ ڈالتے ہوئے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ہزاروں ملازمتیں فراہم کر کے معاشی نمو میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ (...)

منگل-11 ربیع الاول 1445ہجری، 26 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16373]


سویڈن کے مرکزی بینک نے شرح سود کو 2008 کے بعد سے بلند ترین سطح تک بڑھا دیا

سویڈن کے مرکزی بینک کے گورنر ایرک تھیڈن اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (فرانسیسی پریس ایجنسی)
سویڈن کے مرکزی بینک کے گورنر ایرک تھیڈن اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (فرانسیسی پریس ایجنسی)
TT

سویڈن کے مرکزی بینک نے شرح سود کو 2008 کے بعد سے بلند ترین سطح تک بڑھا دیا

سویڈن کے مرکزی بینک کے گورنر ایرک تھیڈن اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (فرانسیسی پریس ایجنسی)
سویڈن کے مرکزی بینک کے گورنر ایرک تھیڈن اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (فرانسیسی پریس ایجنسی)

سویڈن کے مرکزی بینک نے اصل شرح سود کو اکتوبر 2008 کے بعد اپنی بلند ترین سطح تک بڑھا دیا ہے اور حالانکہ اس اقدام کے بعد مہنگائی میں کمی کے اثرات ظاہر ہونے کے باوجود کہا گیا ہے کہ سویڈش معیشت میں افراط زر کا دباؤ اب بھی بہت زیادہ ہے۔

بینک نے شرح سود میں ایک چوتھائی پوائنٹ سے لے کر 4 فیصد تک اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی توقعات اس میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کرتی ہیں۔ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سویڈن میں مہنگائی بھی کم ہو رہی ہے جبکہ توانائی اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے جو کہ مثبت ہے۔

سویڈن کے مرکزی بینک کے مطابق، خدمات کی قیمتیں اب بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور سویڈش کرنسی، کرونا، بلا جواز کمزور ہے، جو کہ یورو اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے۔

خیال رہے کہ سویڈن افراط زر کی بلند شرح سے دوچار ہے، جو گزشتہ اگست میں کم ہو کر 7.5 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو کہ جولائی میں 9.3 فیصد تھی، لیکن پھر بھی یہ سویڈن کے مرکزی بینک کے مقرر کردہ 2 فیصد ہدف سے بہت دور ہے۔

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]


عالمی قرضہ 307 ٹریلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

قرضوں کے سبب سال کے آخر تک جی ڈی پی کا تناسب 337 فیصد سے بڑھنے کی توقع ہے (رائٹرز)
قرضوں کے سبب سال کے آخر تک جی ڈی پی کا تناسب 337 فیصد سے بڑھنے کی توقع ہے (رائٹرز)
TT

عالمی قرضہ 307 ٹریلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

قرضوں کے سبب سال کے آخر تک جی ڈی پی کا تناسب 337 فیصد سے بڑھنے کی توقع ہے (رائٹرز)
قرضوں کے سبب سال کے آخر تک جی ڈی پی کا تناسب 337 فیصد سے بڑھنے کی توقع ہے (رائٹرز)

منگل کے روز بین الاقوامی فنانس انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ سال کی دوسری سہ ماہی میں عالمی قرضہ 307 ٹریلین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے، اگرچہ شرح سود میں اضافہ بینکوں کے قرضوں کو روک رہی ہے، لیکن اس کے باوجود ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور جاپان جیسی مارکیٹیں عالمی قرضوں میں نمایاں ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈالر کے لحاظ سے عالمی قرضوں میں 2023 کی پہلی ششماہی میں 10 ٹریلین ڈالر اور گزشتہ دہائی کے دوران 100 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔ مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ اضافے نے مسلسل دوسری سہ ماہی میں عالمی قرض سے جی ڈی پی کا تناسب بڑھا کر 336 فیصد کر دیا ہے۔

جب کہ 2023 سے پہلے سات سہ ماہیوں کے دوران اس کی نسبت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرضوں کے تناسب میں اضافے کے پیچھے قیمتوں میں اضافے کو محدود کرنے کے ساتھ ساتھ سست شرح نمو ہے۔ بین الاقوامی فنانس انسٹی ٹیوٹ نے کہا: "گزشتہ دو سالوں کے دوران قرض کے تناسب میں تیزی سے کمی کے پیچھے بنیادی عنصر افراط زر میں اچانک اضافہ تھا۔ (...)

بدھ-05 ربیع الاول 1445ہجری، 20 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16367]


"انرجی ایجنسی" نظریاتی ہے: عبدالعزیز بن سلمان

توانائی کے وزیر گرین ہائیڈروجن اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں
توانائی کے وزیر گرین ہائیڈروجن اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں
TT

"انرجی ایجنسی" نظریاتی ہے: عبدالعزیز بن سلمان

توانائی کے وزیر گرین ہائیڈروجن اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں
توانائی کے وزیر گرین ہائیڈروجن اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بین الاقوامی توانائی ایجنسی کو "نظریاتی" قرار دیا اور کہا کہ وہ مارکیٹ کے حالات کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہوئے اپنے سیاسی کردار ادا کرنے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مملکت کی پیداواری پالیسیوں کا مقصد قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کو روکنا ہے نہ کہ ان میں اضافہ کرنا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اولین ترجیح سپلائی کی حفاظت کرنا ہے۔

سعودی وزیر توانائی نے کینیڈا کے شہر کیلگری میں منعقد ہونے والی ورلڈ پیٹرولیم کانفرنس کے چوبیسویں ایڈیشن میں بات چیت کے دوران کہا کہ روایتی توانائی میں سرمایہ کاری کو قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے ساتھ ساتھ جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے بین الاقوامی توانائی ایجنسی، جس کی توقع تھی کہ تیل کی طلب موجودہ دہائی کے اختتام سے پہلے اپنے عروج پر پہنچ جائے گی، کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "وہ تمام امور جن کے بارے میں بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے خبردار کیا تھا ایسا نہیں ہوا... بین الاقوامی توانائی ایجنسی سیاسی کردار ادا کرنے کے لیے مارکیٹ کے حالات کی پیش گوئی کرنے سے پیچھے ہٹ گئی ہے،" انہوں نے نشاندہی کی کہ انرجی ایجنسی "نظریاتی بن گئی ہے۔"

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے مزید کہا کہ "سپلائی اور ڈیمانڈ کے بارے میں توقعات ہمیشہ قابل اعتبار نہیں ہوتیں... میرے نعرے کی پیروی کرنا ہمیشہ بہتر ہے، جو یہ ہے: جب میں اسے دیکھتا ہوں تو اس پر یقین کرتا ہوں۔ اور جب حقیقت توقع کے مطابق ہو تو ہم مزید پیداوار کر سکتے ہیں۔"

بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے "اوپیک پلس" اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ "پچھلے جون میں تیل کے ذخائر میں تیزی سے کمی سعودی عرب اور روس کی جانب سے تیل کی سپلائی میں کمی کے ساتھ جاری رہنے کی توقع ہے۔" اس نے  توقع ظاہر کی تھی کہ اگر "اوپیک پلس" نے پیداوار کو کم کرنے کی اپنی پالیسی جاری رکھی تو اس سے ذخائر اس سطح تک پہنچ جائیں گے کہ جو "قیمتوں کو اچانک بھڑکا سکتے ہیں۔ جس پر "اوپیک" نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایجنسی کی توقعات غلط ہیں جو درست معلومات پر مبنی نہیں ہیں۔ (...)

منگل-04 ربیع الاول 1445ہجری، 19 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16366]


نجی شعبے میں خلیجی رہنماؤں کی دلچسپی اقتصادی انضمام میں اضافہ کرتی ہے: البدیوی

خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی آج یمن کے دورے کا آغاز کر رہے ہیں، جو تقریبا آٹھ سال میں ان كا پہلا دورہ ہے (الشرق الاوسط)
خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی آج یمن کے دورے کا آغاز کر رہے ہیں، جو تقریبا آٹھ سال میں ان كا پہلا دورہ ہے (الشرق الاوسط)
TT

نجی شعبے میں خلیجی رہنماؤں کی دلچسپی اقتصادی انضمام میں اضافہ کرتی ہے: البدیوی

خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی آج یمن کے دورے کا آغاز کر رہے ہیں، جو تقریبا آٹھ سال میں ان كا پہلا دورہ ہے (الشرق الاوسط)
خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی آج یمن کے دورے کا آغاز کر رہے ہیں، جو تقریبا آٹھ سال میں ان كا پہلا دورہ ہے (الشرق الاوسط)

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نے جمعرات کے روز کہا کہ خلیج تعاون کونسل ممالک کے رہنما مشترکہ عمل کے فریم ورک میں ان کے درمیان اقتصادی انضمام کو بڑھانے کے لئے نجی شعبے پر بہت توجہ دیتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات عمان کے شہر صلالہ میں تجارت و صنعت کے وزراء اور خلیجی ممالک کی کونسلز اور چیمبرز کے سربراہان کے درمیان مشاورتی اجلاس میں شرکت کے دوران کہی۔ البدیوی نے اشارہ کیا کہ اس اجلاس کا مقصد وزارتوں اور چیمبرز آف کامرس کے درمیان مشترکہ تعاون کو بڑھانے کی کوشش کرنا ہے تاکہ معیشتوں کی نمو میں مدد ملے۔ اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کو درپیش چیلنجوں اور رکاوٹوں کو دور کرنا اور ایسے اقدامات تجویز کرنا جو اس کی خدمت کریں تاکہ خلیجی اقتصادی انضمام کو گہرا کر کے ان کے مابین اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے میں مدد ملے۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی و صنعتی تعاون کمیٹیوں کے اجلاس میں زیر بحث اور جائزہ لینے والے موضوعات اور جو فیصلے کیے گئے ہیں ان کے بارے میں یونینز اور چیمبرز کی کونسلوں کے سربراہوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کام کو بڑھانے، علاقائی تجارت کو فروغ دینے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور پرائیویٹ اداروں کی حمایت میں اپنا کردار ادا کریں گے۔(...)

جمعہ-30 صفر 1445ہجری، 15 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16362]


"سعودی فنڈ برائے ترقی" کا عمان میں ایک معاہدے پر دستخط

سعودی فنڈ برائے ترقی، عمان کے ترقیاتی بینک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے
سعودی فنڈ برائے ترقی، عمان کے ترقیاتی بینک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے
TT

"سعودی فنڈ برائے ترقی" کا عمان میں ایک معاہدے پر دستخط

سعودی فنڈ برائے ترقی، عمان کے ترقیاتی بینک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے
سعودی فنڈ برائے ترقی، عمان کے ترقیاتی بینک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے

"سعودی فنڈ برائے ترقی" نے جمعرات کے روز عمان کے دارالحکومت مسقط میں "عمان ڈویلپمنٹ بینک" کے ساتھ 53.33 ملین ڈالر کے ترقیاتی مالیاتی معاہدے پر دستخط کیے، جو کہ مملکت کی طرف سے فنڈ کے ذریعے سلطنت عمان کو فراہم کردہ امدادی پروگرام کے فریم ورک کے اندر ہے جس کی مالیت 150 ملین ڈالر ہے۔