قرضوں کی حد سے متعلق بحران پر قابو پانے کے لیے آئین کا سہارا لینے سے "مسئلہ حل نہیں ہوگا": وائٹ ہاؤس

100 ڈالر کا نوٹ (اے بی)
100 ڈالر کا نوٹ (اے بی)
TT

قرضوں کی حد سے متعلق بحران پر قابو پانے کے لیے آئین کا سہارا لینے سے "مسئلہ حل نہیں ہوگا": وائٹ ہاؤس

100 ڈالر کا نوٹ (اے بی)
100 ڈالر کا نوٹ (اے بی)

امریکی صدارتی ترجمان کارین جین پیئر نے منگل کے روز بیان دیا کہ حالیہ وقت میں وائٹ ہاؤس ریاست ہائے متحدہ کے ڈیفالٹ ہونے کے امکان کے پیش نظر قرض کی حد کو بڑھانے کے لیے آئین کے آرٹیکل 14 کا سہارا لینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔جین پیئر نے کچھ عرصہ قبل ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن، جو ریپبلکن اپوزیشن کے ساتھ بجٹ پر مشکل مذاکرات میں مصروف ہیں، کی جانب سے تذکرہ کی گئی حکمت عملی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں جس بحران کا سامنا ہے یہ اس مسئلہ کو حل نہیں کرے گا۔"یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے حکومت کے سالانہ قرضے لینے کے اختیار میں توسیع کا مطالبہ کر رہا ہے، جب کہ ریپبلکن مطالبہ کر رہے ہیں کہ پہلے اخراجات کو کم کیا جائے۔قبل ازیں (اتوار کے روز)، امریکی خاتون وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا تھا کہ وفاقی قرضوں کی حد کو بڑھانے کے لیے انتہائی کم امکانات کے باوجود یکم جون ہی "حتمی ڈیڈ لائن" ہے جس سے واپسی ناممکن ہے، کیونکہ حکومت کے پاس 15 جون تک کا وقت ہے کہ وہ مزید ٹیکس محصولات کے ذریعے اپنی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے ادائیگی کرے۔(...)

بدھ - 4 ذی القعدہ 1444 ہجری - 24 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16248]



ہم اس موسم بہار میں ڈیووس کے باہر اپنا پہلا اجلاس ریاض میں کریں گے: اکنامک فورم کے صدر

ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈے (فورم کی ویب سائٹ)
ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈے (فورم کی ویب سائٹ)
TT

ہم اس موسم بہار میں ڈیووس کے باہر اپنا پہلا اجلاس ریاض میں کریں گے: اکنامک فورم کے صدر

ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈے (فورم کی ویب سائٹ)
ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈے (فورم کی ویب سائٹ)

ورلڈ اکنامک فورم کے صدر بورگ برینڈے نے اعلان کیا ہے کہ ورلڈ اکنامک فورم نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور حکومتی وزراء کے ساتھ مملکت میں فورم کا اجلاس منعقد کرنے کے لیے بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا: "ہم نے کوویڈ-19 کے بعد ڈیووس سے باہر موسم سرما اور موسم گرما کا کوئی اجلاس دوبارہ شروع نہیں کیا، لہذا ہم اس موسم بہار میں ڈیووس کے باہر ریاض میں اپنا پہلا اجلاس منعقد کریں گے۔"

کل جمعرات کے روز سعودی اقتصادی وزیر فیصل الابراہیم نے "سعودی عرب...مزید پائیدار معیشت کی جانب مسلسل کوششیں" کے عنوان سے ایک سیشن کے دوران اعلان کیا کہ سعودی عرب اپریل میں عالمی اقتصادی فورم کے ایک خصوصی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جس کا مقصد مملکت اور اس کے دارالحکومت ریاض کے عالمی امیج کو بہتر بنانا ہے۔

الابراہیم نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس، جہاں ورلڈ اکنامک فورم کی مرکزی سالانہ تقریب منعقد کی گئی ہے، میں کہا کہ 28-29 اپریل کو ہونے والے اجلاس میں عالمی تعاون، ترقی اور توانائی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔(...)

جمعہ-07 رجب 1445ہجری، 19 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16488]