دبئی "پام جبل علی" جزیرے کے نئے منصوبے کی نقاب کشائی کر رہا ہے

شیخ محمد بن راشد آل مکتوم منصوبے کا جائزہ لیتے ہوئے (الشرق الاوسط)
شیخ محمد بن راشد آل مکتوم منصوبے کا جائزہ لیتے ہوئے (الشرق الاوسط)
TT

دبئی "پام جبل علی" جزیرے کے نئے منصوبے کی نقاب کشائی کر رہا ہے

شیخ محمد بن راشد آل مکتوم منصوبے کا جائزہ لیتے ہوئے (الشرق الاوسط)
شیخ محمد بن راشد آل مکتوم منصوبے کا جائزہ لیتے ہوئے (الشرق الاوسط)

دبئی نے آج "پام جبل علی" منصوبے کے نئے منصوبے کا انکشاف کیا، جو خلیجی امارات کے سب سے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے اور اس سے دبئی کے ساحل میں 110 کلومیٹر کا اضافہ ہوگا۔ جبکہ یہ سات جزیروں پر مشتمل ہے جو کھجور کے درخت کی شکل کو ڈیزائن کرنے کے لیے آپس میں جوڑے جائیں گے۔متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے اس نئے منصوبے کی منظوری دی، جو "دبئی اربن پلان 2040" کے مقاصد کو پورا کرنے والے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے۔نئے ساحلشیخ محمد بن راشد نے کہا: "پام جبل علی" دبئی کے ساحلی مقامات میں ایک نیا اضافہ ہے، اور یہ "پام جمیرہ" کے سائز سے دوگنا ہوگا۔ یہ منصوبہ دبئی کے ساحل میں 110 کلومیٹر کا اضافہ کرے گا اور اس میں 80 ہوٹل اور سیاحتی ریزورٹس شامل ہیں، جو دبئی کی مسابقت اور اس کے عالمی مرکز کی حیثیت سے دنیا بھر سے آنے والے زائرین کا خیر مقدم کرے گا۔۔۔ ویژن واضح ہے کہ ترقی نہیں رکے گی اور آنے والا کل اللہ کے حکم سے مزید خوبصورت ہوگا۔

حالیہ وقت میں دنیا جن معاشی حالات سے گزر رہی ہے اس کے باوجود اس منصوبے کی اہمیت اور دبئی میں جامع اور پائیدار ترقی کی کوششوں کے بارے میں انہوں نے کہا: "مضبوط شہری توسیع ہمارے اہم شعبوں کی مسلسل اقتصادی ترقی کی عکاسی کرتی ہے، یہ بین الاقوامی معیار پر بہترین نتائج حاصل کرتے ہوئے قابلیت، ہنر اور سرمایہ کاری کے لیے دبئی کی بڑھتی ہوئی کشش کا عکاس ہے اور ہم اس کے لیے کامیابی پیدا کرنے والے بہترین ماحول فراہم کرتے ہیں۔ ہم ہمیشہ چاہتے ہیں کہ دبئی بہتری کی جانب قدم بڑھائے اور کامیابی جاری رکھتے ہوئے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرکے ایک متاثر کن کہانی بنے، اور یہ ایک ایسا شہر بنے جو بطور رہائش گاہ، کام اور دیکھنے والوں کے لیے بہترین ہو، جس کا مقصد دنیا کو حیران کرنے والی ہماری ماڈل ترقی کو لوگوں کے دلوں میں مزید راسخ کرنا ہے۔"(۔۔۔)

جمعرات 12 ذوالقعدہ 1444 ہجری- 01 جون 2023ء شمارہ نمبر (16256)



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]