امریکی وزیر خزانہ کے معاون ویلی اڈیمو نے کہا کہ قیمتوں کے حد کا تعین کرنے کے 6 ماہ بعد رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران تیل کی فروخت سے روسی حکومت کی آمدنی میں تقریباً 50 فیصد کمی آئی ہے۔
اڈیمو نے واشنگٹن میں ایک سیمینار میں پہلے سے تیار شدہ بیانات میں وضاحت کی کہ روس کی تیل کی آمدنی میں پچھلے سال کے مقابلے میں کمی آئی ہے، "جب کہ روس اس وقت جنگ کے ابتدائی مراحل کے بہ نسبت زیادہ خام تیل برآمد کر رہا ہے۔"
"فرانسیسی پریس ایجنسی" کے مطابق انہوں نے مزید کہا، "برآمدات میں اضافے کے باوجود روس کم پیسہ کما رہا ہے، کیونکہ اس کا تیل دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں 25 فیصد کم قیمتوں پر فروخت ہو رہا ہے۔"
واشنگٹن کی طرف سے روسی آمدنی کا تخمینہ لگانے کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر امریکی وزارت خزانہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ، ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے پاس کئی ٹولز ہیں، جن میں مارکیٹ کی قیمتوں کی نگرانی کرنا بھی شامل ہے جو روسی برآمد کنندگان تیل کے عوض وصول کرتے ہیں۔
امریکی اہلکار نے تصدیق کی کہ روسی حکام نے تیل کی آمدنی میں کمی کے نتیجے میں دباؤ کا بھی حوالہ دیتے ہوئے ذکر کیا کہ روسی تیل کی قیمتوں پر عائد حد کو بڑھانے کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔ (...)
جمعہ - 27 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 16 جون 2023ء شمارہ نمبر [16271 ]