کویت نے ایرانی "الزامات" کو مسترد کر دیا

اس نے "الدرہ" سمندری فیلڈ پر اپنی اور سعودی ملکیت پر زور دیا

کویت کی آئل فیلڈز میں سے ایک فیلڈ (گیٹی امیجز)
کویت کی آئل فیلڈز میں سے ایک فیلڈ (گیٹی امیجز)
TT

کویت نے ایرانی "الزامات" کو مسترد کر دیا

کویت کی آئل فیلڈز میں سے ایک فیلڈ (گیٹی امیجز)
کویت کی آئل فیلڈز میں سے ایک فیلڈ (گیٹی امیجز)

کل کویت نے تصدیق کی کہ گیس سے مالا مال "الدرہ" فیلڈ کے حقوق صرف اس کے اور سعودی عرب کے پاس ہیں، اس نے ایران کی جانب سے اس سمندری فیلڈ کو حاصل کرنے کے لیے "اقدامات" کے ایرانی ارادوں کو مسترد کیا ہے۔

کویتی نائب وزیر اعظم اور وزیر تیل سعد البراک نے زور دیا کہ الدرہ فیلڈ "کویت-سعودی قدرتی وسائل ہے، اور اس میں کسی دوسرے فریق کا کوئی حق نہیں ہے جب تک کہ سمندری سرحدوں کی حد بندی کا فیصلہ نہیں کیا جاتا۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمیں الدرہ فیلڈ کے بارے میں ایرانی دعووں اور ارادوں پر حیرت ہے، جو کہ بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہیں۔"

ان بیانات کے وقت میں کویتی وزارت خارجہ نے بھی پیر کے روز ایک بیان میں اعلان کیا کہ جس سمندری علاقے میں "الدرہ" فیلڈ واقع ہے وہ کویت کے سمندری علاقوں میں واقع ہے اور اس کے قدرتی وسائل ریاست کویت اور مملکت سعودی عرب کے درمیان مشترک ہیں۔ الدرہ فیلڈ میں موجود قدرتی وسائل پر صرف انہی دونوں کے حقوق ہیں۔ کویت نے ایرانی فریق کو "کویت اور سعودیہ ایک جانب اور دوسری جانب ایران" کو سمندری سرحدوں کی حد بندی کی دعوت کا اعادہ کیا۔

کویتی موقف ایران کی نیشنل آئل کمپنی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محسن خجستہ مہر کے بیانات کے جواب میں سامنے آیا، جنہوں نے گزشتہ جون میں کہا تھا کہ وہ الدرہ فیلڈ، جسے تہران "ارش" کا نام دیتا ہے، میں "ڈرلنگ شروع کرنے کے لیے مکمل تیار" ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "جب حالات تیار ہوں گے تو ہم فیلڈ میں ڈرلنگ شروع کر دیں گے۔" جیسا کہ اسلامی جمہوریہ کی نیوز ایجنسی نے بیان کیا ہے۔ (...)

منگل-16 ذوالحج 1444 ہجری، 04 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16289]



وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے
TT

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

"پروفیشنل ایکریڈیٹیشن" پروگرام کے تحت وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے ان تمام منتخب کردہ ممالک کا احاطہ مکمل کر لیا ہے جو پروفیشنل ویریفکیشن کے ذریعے مزدور برآمد کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر ملکی افرادی قوت کی مہارتوں کے میعار کو بہتر بنانا ہے۔ یہ ہدف وزارت خارجہ کے تعاون سے 160 ممالک میں مکمل کر لیا گیا۔

یہ سروس کابینہ کی قرارداد نمبر 195 کے مطابق ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مملکت میں داخل ہونے سے پہلے تارکین وطن افراد کے پاس سعودی لیبر مارکیٹ کے عین مطابق قابل اعتماد تعلیمی قابلیت، عملی تجربہ اور اپنے پیشے میں مہارت ہو۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" سروس کی مرکزی توجہ افرادی قوت کی متعلقہ شعبے میں میعاری تعلیمی قابلیت اور انتہائی ہنر مند پیشوں میں مہارت ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل سعودی عرب کے منظور شدہ درجہ بندی معیار کے مطابق کیا جاتا ہے جیسے کہ سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف پروفیشنز اور سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف ایجوکیشن لیولز اینڈ سپیشلائیزیشنز ۔ یہ سروس مکمل طور پر خودکار ہے اور یہ آسان اور تیز رفتار طریقہ کار کے ساتھ ایک مرکزی پلیٹ فارم کے ذریعے پیشہ ورانہ تصدیق کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کے دوران وزارت برائے انسانی وسائل نے 1,007 پیشوں کا احاطہ مکمل کیا جس میں دنیا بھر سے تمام مزدور برآمد کرنے والے ممالک شامل ہیں ۔ وزارت متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر انتہائی ہنر مند پیشوں کو شامل کرنے کا کام جاری رکھے گی جو سعودی یونیفائیڈ کلاسیفکیشن کے مطابق گروپ 1-3 میں آتے ہیں۔ ان پیشوں میں انجنیئرنگ، صحت سے منسلک شعبے بھی شامل ہیں۔

یہ بات قابل توجہ ہے کہ وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کا مقصد اس سروس کے ذریعے لیبر مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنا، لیبر مارکیٹ میں ملازمتوں اور سروسز کو بہتر بنانا اور پیداوار کے معیار کو بڑھانا ہے۔