وسیع پیمانے پر یہ توقع کی جا رہی تھی کہ امریکی ریزرو بینک شرح سود میں 25 اساسی پوائنٹس کے نئے اضافے کو منظوری دے گا، جس سے تقریباً 22 سالوں میں یہ اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گا۔ جب کہ اس نے مزید اضافے کے لیے دروازہ کھلا چھوڑ دیا ہے۔
اس اضافے سے شرح سود 5.25 فیصد سے 5.50 فیصد کے درمیان پہنچ گئی ہے، جو 2022 کے آغاز سے اب تک گیارہواں اضافہ ہے۔ اور یہ وفاقی فنڈز کی شرح سود کو جنوری 2001 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر لے جائے گا۔
شرح میں یہ اضافہ جون میں ایک توقف کے بعد ہے، جس کا مقصد اضافے کی رفتار کو کم کرنا تھا کیونکہ شرح سود ایک ایسی سطح تک پہنچ چکی تھی کہ جس کے بارے میں خیال تھا کہ یہ مہنگائی کو 2 فیصد کے ہدف پر رفتہ رفتہ واپس لانے کے لیے کافی رکاوٹ بنے گی۔
لیکن سوال یہ ہے کہ اس اضافے کے بعد کیا ہوگا؟ ستمبر کے اجلاس کا کیا ہوگا؟ کیا فیڈرل ریزرو اپنی سخت پالیسی جاری رکھے گا یا نہیں؟ فیڈ پالیسی ساز تقریباً متفقہ طور پر یقین رکھتے ہیں کہ افراط زر بہت زیادہ ہے، لیکن اس پر طویل سفر کرنا ایک ایسی معیشت کے لیے خطرات کا باعث ہے جس کے بارے میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کم از کم ایک معتدل کساد بازاری کی طرف جا رہی ہے۔
جون میں سالانہ افراط زر کی شرح 3 فیصد تک گرنے کے ساتھ - جو ایک سال پہلے 9.1 فیصد تھی - یہ خطرہ بڑھ رہا ہے کہ فیڈرل ریزرو غیر ضروری طور پر معیشت کو افراط زر میں دھکیل سکتا ہے۔(...)
جمعرات-09محرم الحرام 1445ہجری، 27 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16212]