زیرو نیوٹرلٹی پر بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی رپورٹ میں غلطیاں اور من گھڑت باتیں: تجزیہ کاروں كا بيان

بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے حالات کے ایسے عوامل پر انحصار کیا جو غير ضروری اور قابل تبدیل ہیں (تصویر رائٹرز)
بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے حالات کے ایسے عوامل پر انحصار کیا جو غير ضروری اور قابل تبدیل ہیں (تصویر رائٹرز)
TT

زیرو نیوٹرلٹی پر بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی رپورٹ میں غلطیاں اور من گھڑت باتیں: تجزیہ کاروں كا بيان

بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے حالات کے ایسے عوامل پر انحصار کیا جو غير ضروری اور قابل تبدیل ہیں (تصویر رائٹرز)
بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے حالات کے ایسے عوامل پر انحصار کیا جو غير ضروری اور قابل تبدیل ہیں (تصویر رائٹرز)

بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی رپورٹ پر اس شعبہ کے لوگوں کی طرف سے تنقید کا سلسلہ جاری ہے، جس میں "2050 تک زیرو نیوٹرلٹی: گلوبل انرجی سیکٹر کے لیے روڈ میپ" کے حوالے سے بات کی گئی تھی۔ جب کہ يہ تنقید ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب انرجی پالیسی ریسرچ کارپوریشن کے تفصیلی تجزیے نے ایجنسی کے مفروضوں کی غلطی کا انکشاف کیا اور ماحولیاتی، اقتصادی، سیاسی اور ترقیاتی نتائج اور اخراجات کو ظاہر کیا جو جلد بازی اور غير جائزه شدہ رپورٹ کے نتیجے میں سامنے آئے تهے۔

دنیا کے حالیہ تجربات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ 2050 تک توانائی کے نظام میں صفر غیر جانبداری تک پہنچنا اگر یہ ممکن ہوا تو ایسی صورت میں یہ توانائی مستحکم، قابل اعتماد اور مناسب قیمتوں پر فراہم کرنے کی ضمانت پر ہونی چاہیے۔

یہ وہ چیز ہے جس پر سعودی عرب توجہ مرکوز کر رہا ہے، جو کہ نقصان دہ فضلے کے اخراج کو کم کر کے ماحولیاتی تحفظ، اس کی پائیداری اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے مسائل سے متعلق توانائی کے اہداف کو ترجیح دینے کے ضمن میں ہے۔ (...)

پير-11 صفر 1445ہجری، 28 اگست 2023، شمارہ نمبر[16344]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]