منگل کے روز بین الاقوامی فنانس انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ سال کی دوسری سہ ماہی میں عالمی قرضہ 307 ٹریلین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے، اگرچہ شرح سود میں اضافہ بینکوں کے قرضوں کو روک رہی ہے، لیکن اس کے باوجود ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور جاپان جیسی مارکیٹیں عالمی قرضوں میں نمایاں ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈالر کے لحاظ سے عالمی قرضوں میں 2023 کی پہلی ششماہی میں 10 ٹریلین ڈالر اور گزشتہ دہائی کے دوران 100 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔ مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ اضافے نے مسلسل دوسری سہ ماہی میں عالمی قرض سے جی ڈی پی کا تناسب بڑھا کر 336 فیصد کر دیا ہے۔
جب کہ 2023 سے پہلے سات سہ ماہیوں کے دوران اس کی نسبت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرضوں کے تناسب میں اضافے کے پیچھے قیمتوں میں اضافے کو محدود کرنے کے ساتھ ساتھ سست شرح نمو ہے۔ بین الاقوامی فنانس انسٹی ٹیوٹ نے کہا: "گزشتہ دو سالوں کے دوران قرض کے تناسب میں تیزی سے کمی کے پیچھے بنیادی عنصر افراط زر میں اچانک اضافہ تھا۔ (...)
بدھ-05 ربیع الاول 1445ہجری، 20 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16367]