سویڈن کے مرکزی بینک نے شرح سود کو 2008 کے بعد سے بلند ترین سطح تک بڑھا دیا

سویڈن کے مرکزی بینک کے گورنر ایرک تھیڈن اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (فرانسیسی پریس ایجنسی)
سویڈن کے مرکزی بینک کے گورنر ایرک تھیڈن اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (فرانسیسی پریس ایجنسی)
TT

سویڈن کے مرکزی بینک نے شرح سود کو 2008 کے بعد سے بلند ترین سطح تک بڑھا دیا

سویڈن کے مرکزی بینک کے گورنر ایرک تھیڈن اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (فرانسیسی پریس ایجنسی)
سویڈن کے مرکزی بینک کے گورنر ایرک تھیڈن اسٹاک ہوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (فرانسیسی پریس ایجنسی)

سویڈن کے مرکزی بینک نے اصل شرح سود کو اکتوبر 2008 کے بعد اپنی بلند ترین سطح تک بڑھا دیا ہے اور حالانکہ اس اقدام کے بعد مہنگائی میں کمی کے اثرات ظاہر ہونے کے باوجود کہا گیا ہے کہ سویڈش معیشت میں افراط زر کا دباؤ اب بھی بہت زیادہ ہے۔

بینک نے شرح سود میں ایک چوتھائی پوائنٹ سے لے کر 4 فیصد تک اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی توقعات اس میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کرتی ہیں۔ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سویڈن میں مہنگائی بھی کم ہو رہی ہے جبکہ توانائی اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے جو کہ مثبت ہے۔

سویڈن کے مرکزی بینک کے مطابق، خدمات کی قیمتیں اب بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور سویڈش کرنسی، کرونا، بلا جواز کمزور ہے، جو کہ یورو اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے۔

خیال رہے کہ سویڈن افراط زر کی بلند شرح سے دوچار ہے، جو گزشتہ اگست میں کم ہو کر 7.5 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو کہ جولائی میں 9.3 فیصد تھی، لیکن پھر بھی یہ سویڈن کے مرکزی بینک کے مقرر کردہ 2 فیصد ہدف سے بہت دور ہے۔

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]