"لوسیڈ" سعودی عرب میں پہلی الیکٹرک کار فیکٹریوں کا آغاز کر رہا ہے

"سرمایہ کاری" اور "صنعت" کے وزراء اور "انوسٹمنٹ فنڈ" کے گورنر فیکٹری ورکرز کے ہمراہ تیار کردہ نئی کار کے ساتھ (تصویر از: غازی مہدی)
"سرمایہ کاری" اور "صنعت" کے وزراء اور "انوسٹمنٹ فنڈ" کے گورنر فیکٹری ورکرز کے ہمراہ تیار کردہ نئی کار کے ساتھ (تصویر از: غازی مہدی)
TT

"لوسیڈ" سعودی عرب میں پہلی الیکٹرک کار فیکٹریوں کا آغاز کر رہا ہے

"سرمایہ کاری" اور "صنعت" کے وزراء اور "انوسٹمنٹ فنڈ" کے گورنر فیکٹری ورکرز کے ہمراہ تیار کردہ نئی کار کے ساتھ (تصویر از: غازی مہدی)
"سرمایہ کاری" اور "صنعت" کے وزراء اور "انوسٹمنٹ فنڈ" کے گورنر فیکٹری ورکرز کے ہمراہ تیار کردہ نئی کار کے ساتھ (تصویر از: غازی مہدی)

الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی "لوسیڈ" نے گورنریٹ رابغ (مغربی سعودی عرب) کے کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں اپنی فیکٹری کا افتتاح کیا، جو ابھی فوری طور پر تقریباً 5,000 گاڑیاں تیار کرنا شروع کر دے گی، جو آہستہ آہستہ بڑھ کر 150,000 تک پہنچ جائے گی۔

یہ گروپ اپنی پہلی اور جدید بین الاقوامی مینوفیکچرنگ سہولت (AMP-2) میں اپنی "لوسیڈ ایئر الیکٹرک" کاروں کو اسمبلنگ شروع کرے گا اور اپنے پہلے مرحلے میں یہ سالانہ 5000 "لوسیڈ" کاریں اسمبل کرے گا۔ جب کہ مستقبل میں اپنی تکمیل ہونے پر اسمبلنگ کی سہولت سمیت پوری مینوفیکچرنگ کرے گا اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ فیکٹری سالانہ 155,000 الیکٹرک کاریں تیار کر سکے گی۔

"لوسیڈ" اپنی مینوفیکچرنگ کی سہولت کے ذریعے سعودی ماہرین کے لیے ملازمت کے نئے مواقع فراہم کرے گی اور مملکت میں کاروں کی فراہمی کی سپلائی چین کی ترقی میں معاونت کرے گی۔

سال 2023 میں دنیا کی بہترین لگژری کار کا ایوارڈ جیتنے والے "لوسیڈ گروپ" نے باضابطہ طور پر سعودی عرب میں پہلی آٹوموبائل فیکٹری کھول لی ہے، جو "لوسیڈ ایئر الیکٹرک" کاروں کو لانچ کر کے لگژری الیکٹرک کاروں کا نیا معیار قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سرمایہ کاری کے وزیر انجینئر خالد الفالح نے افتتاح کے بعد کہا کہ، آنے والے عرصے میں سعودی عرب "سائر" کار فیکٹری کا آغاز کرے گا، جو کہ "لوسیڈ" فیکٹری سے دوگنے سائز کی ہو گی، جو کہ سعودی عرب میں اپنا کام شروع کرنے کے لیے بات چیت کرنے والی دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کے علاوہ ہیں۔ (...)

جمعرات-13 ربیع الاول 1445ہجری، 28 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16375]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]