ریاض میں "COP28" کے حل اور خیالات کی راہ ہموار کرنے کے لیے "کلائمیٹ ویک" کا انعقاد

ہفتوں کے دوران علاقائی سطح پر اب تک کی سب سے بڑی شرکت ریکارڈ کی گئی

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کلائمیٹ ویک کانفرنس میں داخلے کا گیٹ، یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سعودی دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں منعقد کی گئی (اے ایف پی)
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کلائمیٹ ویک کانفرنس میں داخلے کا گیٹ، یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سعودی دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں منعقد کی گئی (اے ایف پی)
TT

ریاض میں "COP28" کے حل اور خیالات کی راہ ہموار کرنے کے لیے "کلائمیٹ ویک" کا انعقاد

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کلائمیٹ ویک کانفرنس میں داخلے کا گیٹ، یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سعودی دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں منعقد کی گئی (اے ایف پی)
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کلائمیٹ ویک کانفرنس میں داخلے کا گیٹ، یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سعودی دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں منعقد کی گئی (اے ایف پی)

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں 2023 کلائمیٹ ویک کی سرگرمیاں کامیاب گفتگو اور خیالات کے اظہار کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئیں ہیں، جو کہ اقوام متحدہ کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی کے درپیش جیلنجز کے حوالے سے اگلے ماہ کے آخر میں دبئی میں منعقدہ (COP28) کانفرنس میں حل پیش کرنے کی راہ ہموار کرنے کی جانب ایک قدم تھا۔

 سعودی دارالحکومت ریاض کی میزبانی میں اقوام متحدہ کی جانب سے منعقدہ اس بین الاقوامی تقریب میں عالمی سطح پر منعقد ہونے والے علاقائی کلائمیٹ ویک تقریبات میں اب تک کی سب سے بڑی شرکت دیکھنے میں آئی۔ جس میں موسمیاتی ذمہ داروں اور رہنماؤں کی کثیر تعداد سمیت 137 ممالک سے 9,000 سے زیادہ افراد نے شرکت کی، جب کہ اس میں 240 سے زیادہ ڈائیلاگ سیشنز منعقد کیے گئے۔

سعودی عرب نے کلائمیٹ ویک کی سرگرمیوں اور شرکت کے پروگراموں کے اختتام پر کامیابی کے ساتھ اسی طرح تقریبات جاری رکھنے کی یقین دہانی کی اور اس کے ساتھ ساتھ جامع موسمیاتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کی، جس میں (COP28) کانفرنس میں تعاون اور اثر انگیزی کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے تمام تر چیلنجز کو ممکنہ حلوں کے لیے کھلا رکھنا شامل ہے۔ (...)

جمعہ-28 ربیع الاول 1445ہجری، 13 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16390]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]