ہمیں عالمی معیشت کی ترقی کے لیے تیل کی ایک مستحکم اور کم اتار چڑھاؤ والی منڈی بنانا چاہیے: سعودی وزیر توانائی

انہوں نے کہا کہ مملکت تبدیلی کے عمل میں ایک نمونہ بننا چاہتی ہے۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان "فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو" کانفرنس میں شرکت کے دوران (الشرق الاوسط)
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان "فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو" کانفرنس میں شرکت کے دوران (الشرق الاوسط)
TT

ہمیں عالمی معیشت کی ترقی کے لیے تیل کی ایک مستحکم اور کم اتار چڑھاؤ والی منڈی بنانا چاہیے: سعودی وزیر توانائی

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان "فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو" کانفرنس میں شرکت کے دوران (الشرق الاوسط)
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان "فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو" کانفرنس میں شرکت کے دوران (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے تصدیق کی ہے کہ تیل کی تجارت کا حجم دو ٹریلین ڈالر تک ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تیل کی مستحکم اور کم اتار چڑھاؤ والی منڈی بنانا چاہیے تاکہ اس سے عالمی معیشت کو ترقی اور خوشحالی میں مدد ملے۔

سعودی وزیر نے آنے والے سالوں میں عالمی توانائی کے شعبہ میں تیل اور گیس کے تسلسل کی ایک بار پھر توثیق کرتے ہوئے آئل کمپنی کے بعض ایسے بڑے سودوں پر روشنی ڈالی جس نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہائیڈرو کاربن یہاں رہنے کے لیے موجود ہیں۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے وضاحت کی کہ مملکت کے پاس ایک ریکارڈ ہے جسے اجاگر کرنا ضروری ہے کہ وہ صرف توانائی کی منتقلی کے حصول کے لیے کوشاں نہیں ہے، بلکہ وہ ایک رول ماڈل بننے کی خواہش مند ہے کہ کیسے ہائیڈرو کاربن پر مبنی کاربن کی معیشت کو کئی سالوں تک قائم کیا جا سکتا ہے۔(...)

بدھ-10 ربیع الثاني 1445ہجری، 25 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16402]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]