ماریشس سعودی - افریقی سربراہی اجلاس کو اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کا ایک موقع شمار کرتا ہے

مملکت کے ساتھ شراکت خوراک کی حفاظت اور پائیدار ترقی کو فروغ دیتی ہے: ہوسنو کی "الشرق الاوسط" سے گفتگو

ماریشس کے نائب وزیراعظم  ڈاکٹر انور ہوسنو
ماریشس کے نائب وزیراعظم ڈاکٹر انور ہوسنو
TT

ماریشس سعودی - افریقی سربراہی اجلاس کو اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کا ایک موقع شمار کرتا ہے

ماریشس کے نائب وزیراعظم  ڈاکٹر انور ہوسنو
ماریشس کے نائب وزیراعظم ڈاکٹر انور ہوسنو

ماریشس کے نائب وزیراعظم، مقامی حکومت کے وزیر اور ماریشس کے صدر کے ایلچی ڈاکٹر انور ہوسنو نے "الشرق الاوسط" کو کہا کہ 10 نومبر کو ریاض میں منعقدہ سعودی-افریقی سربراہی اجلاس نے اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے، تجارت کو آسان بنانے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور سعودی عرب اور افریقہ کے درمیان تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کو بڑھانے میں کردار ادا کیا۔

ہوسنو کے مطابق، سعودی-افریقی شراکت داری کی متوقع شکل میں صنعتکاری، خوراک کی حفاظت، پائیدار ترقی، اقتصادی تنوع اور زرعی پیداوار میں تعاون کے فروغ سمیت ماحول اور آب و ہوا کے بارے میں آگہی بڑھانے کے لیے تعاون شامل ہے۔

ماریشس کے نائب وزیراعظم نے وضاحت کی کہ شراکت داری معیار پر مبنی ہوں گی، جن میں خاص طور پر کلیدی صنعتوں میں سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور غذائی تحفظ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پائیدار زراعت کی حمایت کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ شراکت داری افریقی ممالک کی سماجی اور جامع اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہوگی، اس کے علاوہ سعودی عرب اور افریقی ممالک کے درمیان فائدہ مند باہمی تعلقات کو مضبوط کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ "ماریشس اور سعودی عرب کے درمیان معاشی تعاون سے متعلق ممکنہ مستقبل کی شراکت داری سے مختلف شعبوں جیسے فنانس، سیاحت، ٹیکنالوجی، اور قابل تجدید توانائی پر توجہ مرکوز کی جا سکتی ہے۔"(...)

بدھ-01 جمادى الأولى 1445ہجری، 15 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16423]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]