سعودی عرب نے اپنی معدنی دولت کا تخمینہ 90 فیصد تک بڑھا کر 2.5 ٹریلین ڈالر کر دیا

وزراء اور اعلیٰ سطحی حکام کی موجودگی میں بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز

صنعت اور معدنی وسائل کے وزیر بین الاقوامی کان کنی کانفرنس کے تیسرے ایڈیشن کے افتتاح کے موقع پر (الشرق الاوسط)
صنعت اور معدنی وسائل کے وزیر بین الاقوامی کان کنی کانفرنس کے تیسرے ایڈیشن کے افتتاح کے موقع پر (الشرق الاوسط)
TT

سعودی عرب نے اپنی معدنی دولت کا تخمینہ 90 فیصد تک بڑھا کر 2.5 ٹریلین ڈالر کر دیا

صنعت اور معدنی وسائل کے وزیر بین الاقوامی کان کنی کانفرنس کے تیسرے ایڈیشن کے افتتاح کے موقع پر (الشرق الاوسط)
صنعت اور معدنی وسائل کے وزیر بین الاقوامی کان کنی کانفرنس کے تیسرے ایڈیشن کے افتتاح کے موقع پر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب نے زیر زمین معدنی دولت کی دریافت کا اعلان کیا جس کی تخمینہ قیمت 9.3 ٹریلین ریال (2.5 ٹریلین ڈالر) سے زیادہ ہے، جو 2016 کے تخمینے کے مقابلے میں 5 ٹریلین ریال (1.3 ٹریلین ڈالر) زیادہ یعنی تقریباً 90 فیصد کا اضافہ ہے اور نئے تیل کی دریافت کی طرح ہے جو مستقبل کی ایک بہت بڑی اور پائیدار معیشت کا اعلان ہے۔

کل بدھ کے روز خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر سرپرستی ریاض میں بین الاقوامی کان کنی کانفرنس کے تیسرے ایڈیشن کے افتتاح کے موقع پر 79 ممالک کے وزراء اور اعلیٰ سطحی حکام کی موجودگی میں وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر الخریف نے گفتگو کرتے ہوئے دریافت شدہ نئے قدرتی وسائل کے حجم کے بارے میں انکشاف کیا۔

خیال رہے کہ سعودی حکومت کان کنی کو ملکی معیشت کا تیسرا ستون بنانے کے لیے اس شعبے کو ترقی دینا چاہتی ہے۔، اسی لیے اس شعبے میں سرمایہ کاری کے حجم کو بڑھانے اور اہداف کے حصول میں سرمائے کو راغب کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے نئی قانون سازی کی ہے۔(...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]