تیل کی طلب، توقعات میں اضافے کو ختم کر دے گی: "اوپیک" کے سیکرٹری جنرل کا بیان

انہوں نے اسی طرح کی توقعات کا حوالہ دیتے ہوئے طلب میں اضافے کو مسترد کردیا

الغیص کا کہنا ہے کہ تیل کی طلب میں اضافہ کسی قابل اعتماد اور مربوط توقعات میں ظاہر نہیں ہوئی، خواہ وہ مختصر ہو یا درمیانی مدت میں (الشرق الاوسط)
الغیص کا کہنا ہے کہ تیل کی طلب میں اضافہ کسی قابل اعتماد اور مربوط توقعات میں ظاہر نہیں ہوئی، خواہ وہ مختصر ہو یا درمیانی مدت میں (الشرق الاوسط)
TT

تیل کی طلب، توقعات میں اضافے کو ختم کر دے گی: "اوپیک" کے سیکرٹری جنرل کا بیان

الغیص کا کہنا ہے کہ تیل کی طلب میں اضافہ کسی قابل اعتماد اور مربوط توقعات میں ظاہر نہیں ہوئی، خواہ وہ مختصر ہو یا درمیانی مدت میں (الشرق الاوسط)
الغیص کا کہنا ہے کہ تیل کی طلب میں اضافہ کسی قابل اعتماد اور مربوط توقعات میں ظاہر نہیں ہوئی، خواہ وہ مختصر ہو یا درمیانی مدت میں (الشرق الاوسط)

"اوپیک" تنظیم کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیص نے کہا ہے کہ تیل کی طلب میں اضافے کی توقعات غلط ثآبت ہوں گی، جیسا کہ گزشتہ توقعات کے ساتھ ہوا تھا جس میں سپلائی اپنے عروج کو پہنچ گئی تھی۔

"اوپیک" کے سکریٹری جنرل نے تنظیم کی ویب سائٹ پر "نامکمل سربراہی اجلاسوں کی تاریخ" کے عنوان سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں وضاحت کی: "آخر میں، تیل کی سپلائی کبھی بھی کسی خاص بلند ترین سطح تک نہیں پہنچی، لیکن مانگ میں اضافے کی توقعات وہی ہیں۔ تیل کی مانگ کی بلند ترین سطح چاہے مختصر ہو یا درمیانی مدت کبھی کسی قابل اعتماد اور مربوط توقعات میں ظاہر نہیں ہوئیں۔"

متعدد جہتوں کو توقع تھی کہ آنے والے سالوں میں تیل کی طلب اپنے عروج پر پہنچ جائے گی، کیونکہ ممالک زمین کی آب و ہوا میں تباہ کن تبدیلی سے بچنے کی کوششوں کے تحت قابل تجدید توانائی اور الیکٹرک کاروں پر انحصار کرنے لگے ہیں۔ جبکہ بین الاقوامی توانائی ایجنسی توقع کر رہی ہے کہ موجودہ دہائی کے اختتام سے قبل طلب اپنے عروج پر پہنچ جائے گی۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]