یورپی ججوں کے لبنانی وزیر خزانہ سے سو سوالات

سیاسی رہنماؤں نے خلیل کو شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیا

یورپی ججوں کے لبنانی وزیر خزانہ سے سو سوالات
TT

یورپی ججوں کے لبنانی وزیر خزانہ سے سو سوالات

یورپی ججوں کے لبنانی وزیر خزانہ سے سو سوالات

یورپی ججوں کے وفود نے بیروت میں بینک آف لبنان کے گورنر ریاض سلامہ، ان کے قریبی ساتھی، اور مرکزی بینک کے سینئر ملازمین کے ساتھ اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ اسی طرح کمرشل بینکوں کے مالکان سے بھی تفتیش کی گئی اور وفود نے دو ہفتوں کے دوران ہونے والی پوچھ گچھ کے خلاصے کے ساتھ اپنے ملکوں کی جانب واپسی شروع کر دی ہے۔

لبنانی وزیر خزانہ یوسف خلیل گزشتہ روز یورپی ججوں کا بیان سننے والے آخری شخص تھے۔ خلیل سیاسی رہنماؤں کی خواہش کے برخلاف ججوں کے سامنے پیش ہوئے، کیونکہ انہوں نے یورپی ججوں کے سامنے پیش نہ ہونے کا انہیں مشورہ دیا تھا۔ جب کہ ان کے ساتھ پوچھ گچھ کا یہ سیشن ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہا اور اس دوران انہوں نے ان سے 100 سے زائد سوالات پوچھے۔

وزیر خزانہ کے قریبی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ وزیر نے "رضاکارانہ طور پر اور اپنی مرضی سے شرکت کی، یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان کے لیے یورپی تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہونے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، انہوں نے تمام سوالات اور استفارات کا جواب دیا، کیونکہ انہیں ڈرنے یا کوئی بات چھپانے کی ضرورت نہیں تھی۔" (...)



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]