اشارہ یہ تھا کہ شرکت کرنے والوں کی گفتگو میں شامی صدر بشار الاسد سے متعلق کوئی براہ راست گفتگو نہیں ہوگی کیونکہ حکومت کی طرف سے مدد کردہ وفد ہونے کا دعوی کرنے والے وفد نے مغربی پابندیاں ہٹائے جانے کے مطالبہ کے ساتھ فوج اور حکومت کے اداروں کی مدد اور شام کی خودمختاری پر اپنی توجہ مرکوز کیا تھا جبکہ اپوزیشن کے ترجمان نے آئینی اصلاح، تبدیلی اور غیر مرکزیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔
بیدرسن نے پہلے معاملہ کو مکمل کرنے کی بھر پور کوشش ہے اور یاد رہے کہ یہ معاملہ اس ضابطہ اخلاق کے سلسلہ میں اتفاق کرنا ہے جس میں ایک دوسرے کے احترام کے ساتھ گفت وشنید کی جائے اور کمیٹی کے اجلاسات کی صدارت مشترکہ طور پر باری باری کبھی حکومت کے پاس ہو اور کبھی اپوزیشن کے پاس ہو۔(۔۔۔)