دیوار گرنے کی وجہ سے دائیں دہشت پسند مارچ اور برلن کا جشن https://urdu.aawsat.com/home/article/1984846/%D8%AF%DB%8C%D9%88%D8%A7%D8%B1-%DA%AF%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AF%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%D9%BE%D8%B3%D9%86%D8%AF-%D9%85%D8%A7%D8%B1%DA%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%B1%D9%84%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%D8%B4%D9%86
دیوار گرنے کی وجہ سے دائیں دہشت پسند مارچ اور برلن کا جشن
کل جرمن چانسلر کو برلن میں مفاہمت والے چرچ کی طرف مارچ کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے
برلن: راغدة بهنام
TT
TT
دیوار گرنے کی وجہ سے دائیں دہشت پسند مارچ اور برلن کا جشن
کل جرمن چانسلر کو برلن میں مفاہمت والے چرچ کی طرف مارچ کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے
51 سال پہلے 1938 میں برلن وال کے زوال سے قبل اور اس رات جب 1989 میں دیوار گری تھی وہ جرمنی کا ایسا دن تھا جسے اس کی تاریخ بھلایا نہیں جا سکتا ہے اور آج بھی وہاں کے لوگ اس دن کو غم اور شرم کے ساتھ یاد کرتے ہیں جبکہ اس کے برخلاف دیوار گرنے کی رات کو خوشی اور فخر کے ساتھ یاد کرتے ہیں اور اب اسے کرسٹل ناخت یا نائٹ آف بروکن گلاس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ گذشتہ روز جب برلن وال اسٹریٹ کے زوال کی سرکاری تقریبات اس برنائوئر اسٹریٹ پر ہورہی تھیں جسے ماضی میں اسی دیوار نے تقسیم کیا تھا تو دائیں بازو کے درجنوں کارکن سیاست کے مظلوموں کی تدفین کا نعرہ لگاتے ہوئے سڑکوں پر چل رہے تھے اور اس میں اس سیاسی پناہ کی پالیسی کے مسترد کئے جانے کی طرف اشارہ ہے جس کی وجہ سے پچھلے سالوں میں لاکھوں شامی شہری یہاں پناہ گزیں ہوئے ہیں جبکہ اس کے بالمقابل دسیوں لوگ چلے باؤ پنا گزینوں کا نعرہ لگا رہے تھے۔(۔۔۔) اتوار13ربیع الاول 1441 ہجرى - 10 نومبر 2019ء شماره نمبر [14957]
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)