اسرائیل کی طرف سے تحریک حماس غیر جانبدار اور تحریک جهاد کی طرف سے پرسکون ماحول کے لئے چند شرائط https://urdu.aawsat.com/home/article/1991156/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9-%D8%AD%D9%85%D8%A7%D8%B3-%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D9%BE%D8%B1%D8%B3%DA%A9%D9%88%D9%86-%D9%85%D8%A7%D8%AD%D9%88%D9%84
اسرائیل کی طرف سے تحریک حماس غیر جانبدار اور تحریک جهاد کی طرف سے پرسکون ماحول کے لئے چند شرائط
گذشتہ روز خان یونس میں اسرائیل کی طرف سے ہونے والے ایک فضائی حملے میں نشانہ بنائے جانے والی عمارت کے باقی ماندہ حصوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
گذشتہ روز اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں کھلی محاذ آرائی کے دوسرے دن اسلامی جہاد کو نشانہ بنانے پر اپنی توجہ مرکوز کیی ہے اور اس سلسلہ میں حماس کو غیر جانبدار کردیا ہے کیونکہ اس نے اس محاذ آرائی میں حصہ نہیں لیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ہوڈا سلبرمین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج سنہ 2007 سے غزہ پر حکمرانی کرنے والی تحریک حماس کو ان کے علاقوں پر حملہ نہ کرکے اس تنازعہ سے دور رکھنے کی خواہش مند ہے۔ اسرائیلی ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم بنیامن نٹن یاھو کی سربراہی میں آرمی چیف، انٹیلیجنس اور وزراء کی مشاورتوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ تحریک جہاد کے رہنما بہاء ابو العطا کا قتل کرکے مقصد حاصل کر لیا گیا ہے۔ اسی سلسلہ میں گذشتہ روز تحریک جہاد کے سیکرٹری جنرل زياد النخالة نے بیانات میں کہا کہ تحریک چند شرائط کے ساتھ جنگ بندی کے سلسلہ میں راضی ہے اور ان شرائط میں قتل کی کوشش کو بند کرنا ہے، واپسی کی مارچ کو نشانہ نہیں بنانا ہے اور غزہ پر محاصرہ ختم کرنے کے سمجھوتے کی پابندی کرنی ہے اور اگر اسرائیل نے اسے قبول نہیں کیا تو وہ لڑائی جاری رکھے گی۔(۔۔۔) معرات17ربیع الاول 1441 ہجرى - 14 نومبر 2019ء شماره نمبر [14961]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]