واپسی کی ریلیوں سے پرسکون ماحول کی آزمائش

اسرائیل کی نگاہ میں ابو العطا کا خاتمہ تحریک حماس سے بات چیت کرنے کا پیش خیمہ

ایک اسرائیلی فوجی کو بدھ کے روز غزہ پر بمباری کے خلاف بیت اللحم کے مظاہرہ کی طرف اپنے ہتھیار سے نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ایک اسرائیلی فوجی کو بدھ کے روز غزہ پر بمباری کے خلاف بیت اللحم کے مظاہرہ کی طرف اپنے ہتھیار سے نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
TT

واپسی کی ریلیوں سے پرسکون ماحول کی آزمائش

ایک اسرائیلی فوجی کو بدھ کے روز غزہ پر بمباری کے خلاف بیت اللحم کے مظاہرہ کی طرف اپنے ہتھیار سے نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ایک اسرائیلی فوجی کو بدھ کے روز غزہ پر بمباری کے خلاف بیت اللحم کے مظاہرہ کی طرف اپنے ہتھیار سے نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
        غزہ میں آج ہونے والی "واپسی مارچ" میں اسلامی جہاد اور اسرائیل کے مابین ہونے والے پُرسکون ماحول کے اس معاہدہ کا امتحان ہوگا جسے کل مکمل کیا گیا ہے اور اس معاہدہ میں غزہ کی سرحد کے ذریعہ دونوں طرف سے دو دن سے ہونے والے ان حملوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جن میں 34 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں اور ان میں سے نصف عام شہری ہیں۔
        حماس تحریک کے ذرائع نے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصر نے فوری طور پر صلح کے رابطے کا آغاز کیا تاکہ فلسطینی جماعتوں اور اسلامی جہاد کی طرف سے فوری جنگ بندی کا معاہدہ ہو، پرامن واپسی مارچ کی حفاظت کی جائے اور اسرائیل بھی فوری جنگ بندی اور قتل نہ کرنے پر راضی ہو اور اسی طرح واپسی مارچوں میں مظاہروں کے حلاف ہتھیاروں سے فائر نہ کیا جائے۔
        گذشتہ روز اسرائیلی فوج کے ترجمان ہیڈے زیلبرمین نے کہا ہے کہ ''اسلامی جہاد'' کے رہنماء ابو العطا کے خاتمہ سے حماس کے ساتھ صلح معاہدہ کے سلسلہ میں دوبارہ گفت وشنید شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔(۔۔۔)
جمعہ 18 ربیع الاول 1441 ہجرى - 15 نومبر 2019ء شماره نمبر [14962]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]