مغربی کنارے میں آباد کاری کے لئے امریکی گرین سگنل

فلسطین کی طرف سے انکار، اردن کی طرف سے انتباہ اور اسرائیل کی طرف سے خیر مقدم

مغربی کنارے میں آباد کاری کے لئے امریکی گرین سگنل
TT

مغربی کنارے میں آباد کاری کے لئے امریکی گرین سگنل

مغربی کنارے میں آباد کاری کے لئے امریکی گرین سگنل
        امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اتوار کے روز کہا ہے کہ ان کا ملک مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاری کو بین الاقوامی قوانین کے کے خلاف نہیں سمجھتا ہے اور اس اقدام کی وجہ سے مغربی کنارے میں آبادکاری کی سرگرمیوں کو گرین سگنل مل جائے گا۔
       سن 1978 میں ہونے والے اس امریکی موقف سے جس میں فلسطینی علاقوں میں بستیوں کی آبادکاری کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا تھا اس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے  پومپیو نے کہا ہے کہ قانونی بحث کے تمام پہلوؤں کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد انتظامیہ نے اس بات کی منظوری دی ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی شہری آباد کاریوں کا قیام بین الاقوامی قانون کے خلاف نہیں ہے۔
       انہوں نے وعدہ کیا کہ اس اعلان سے امن وسلامتی کے امکانات بڑھ جائیں گے اور یہ حقائق پر مبنی ہوگا لیکن انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی بھی امن معاہدہ میں مغربی کنارہ کو داخل کرنے کے سلسلہ میں ایک فیصلہ جاری کرنا ہے تاکہ اس سے تنازعات کو حل کیا جا سکے۔
منگل 22 ربیع الاول 1441 ہجرى - 19 نومبر 2019ء شماره نمبر [14966]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]