سعودی وزیر خارجہ کی الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو: ہم "جی20" کے استقبال کے لئے ایک مکمل پروگرام تیار کررہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2006626/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%84%D8%B4%D8%B1%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%88%D8%B3%D8%B7-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88-%DB%81%D9%85-%D8%AC%DB%8C20-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D9%82%D8%A8%D8%A7%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9
سعودی وزیر خارجہ کی الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو: ہم "جی20" کے استقبال کے لئے ایک مکمل پروگرام تیار کررہے ہیں
جاپان میں گذشتہ روز اجلاس کے اختتام پر "جی20" کے نمائندوں اور وزرائے خارجہ کو دیکھا جا سکتا ہے
ناگويا (اليابان): محمد العايض
TT
TT
سعودی وزیر خارجہ کی الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو: ہم "جی20" کے استقبال کے لئے ایک مکمل پروگرام تیار کررہے ہیں
جاپان میں گذشتہ روز اجلاس کے اختتام پر "جی20" کے نمائندوں اور وزرائے خارجہ کو دیکھا جا سکتا ہے
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کا ملک خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے فرمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کی مسلسل نگرانی میں "جی20" سربراہی اجلاس کے لئے ایک مکمل پروگرام تیار کررہا ہے اور گزشتہ روز جاپان کی صدارت میں وزرائے خارجہ کی سطح پر منعقدہ آخری سرکاری اجلاس میں سعودی عرب کو اس کی صدارت کی ذمہ داری ملی ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے الشرق الاوسط کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں بتایا کہ سعودی عرب میں ہونے والے اس گروپ کے اگلے اجلاس کے دوران اکیسویں صدی میں عالمی معیشت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے پر زور دیا جائے گا، مشترکہ اصولوں اور مفادات پر مبنی بین الاقوامی تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ دکہ جائے گا، لوگوں کو بااختیار بنانے، معاشی مواقع پیدا کرنے اور کرہ ارض کی پائیداری میں اضافہ کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور تمام لوگوں کے مفادات کے لئے تکنیکی ترقی کی جائے گی۔ شہزادہ فیصل نے مزید کہا کہ سعودی عرب اس صدارت کے دور میں 100 سے زیادہ اجلاس منعقد کرے گا اور یہ اجلاس اپنے موضوع میں متنوع ہوں گے اور جی20 کے مقاصد کو پورا کرنے والے ہوں گے۔(۔۔۔) اتوار 27ربیع الاول 1441 ہجرى - 24 نومبر 2019ء شماره نمبر [14971]
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔