شمال مشرقی شام میں روس اور ترک فوج کے درمیان کشیدگی

"روس ٹوڈے" کے ذریعہ نشر کردہ ایک تصویر
میں گذشتہ روز شام کے شمال مشرق میں برطانوی افواج  کو دیکھا جا سکتا ہے
"روس ٹوڈے" کے ذریعہ نشر کردہ ایک تصویر میں گذشتہ روز شام کے شمال مشرق میں برطانوی افواج کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

شمال مشرقی شام میں روس اور ترک فوج کے درمیان کشیدگی

"روس ٹوڈے" کے ذریعہ نشر کردہ ایک تصویر
میں گذشتہ روز شام کے شمال مشرق میں برطانوی افواج  کو دیکھا جا سکتا ہے
"روس ٹوڈے" کے ذریعہ نشر کردہ ایک تصویر میں گذشتہ روز شام کے شمال مشرق میں برطانوی افواج کو دیکھا جا سکتا ہے
         شمال مشرقی شام میں کرد خود مختار انتظامیہ کے صدر مقام عین عیسی نامی شہر کے قریب روسی فوج اور ترک فوج کی حمایت یافتہ شامی حزب اختلاف کے گروہوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
        ماسکو میں یہ اعلان کیا گیا ہے کہ روسی چیف آف اسٹاف جنرل ویلری گیریسموف نے اپنے ترک ہم منصب جنرل یاسر گولر کے ساتھ شام کی پیشرفت کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا ہے جبکہ روسی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ تنازعات کو حل کرنے کے لئے رابطے کیے گئے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ہماری فوج اور ہمارے سفارتکاروں کے مابین 24 گھنٹوں کے میں چینلز کے ذریعہ رابطہ رہتا ہے اور ہم ان رابطوں کے ذریعہ مسائل حل کر لیتے ہیں۔
       دوسری طرف دمشق کے مشرق میں واقع دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے مبینہ مجرموں کی تحقیقات کے لئے ایک نئی ٹیم کی مالی اعانت روکنے کے لئے روس کی کوششیں اس وقت ناکام ہوئیں جب کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کرنے والی بین الاقوامی تنظیم کے رکن ممالک نے نئے بجٹ کی منظوری کے لئے بھاری اکثریت سے ووٹ ڈالے ہیں۔(۔۔۔)
جمعہ 2 ربیع الآخر 1441 ہجرى - 29 نومبر 2019ء شماره نمبر [14975]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]