عبد المہدی کے بعد معاملہ مزید پیچیدہ

گزشتہ روز بغداد میں مظاہرین اور فوج کے مابین تصادم کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے(اے پی پی)
گزشتہ روز بغداد میں مظاہرین اور فوج کے مابین تصادم کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے(اے پی پی)
TT

عبد المہدی کے بعد معاملہ مزید پیچیدہ

گزشتہ روز بغداد میں مظاہرین اور فوج کے مابین تصادم کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے(اے پی پی)
گزشتہ روز بغداد میں مظاہرین اور فوج کے مابین تصادم کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے(اے پی پی)
        عراقی باشندوں کی نگاہیں پارلیمنٹ کی طرف متوجہ ہیں جہاں اراکین پارلیمنٹ دو مہینوں تک عوامی تحریک کے زبردست دباؤ کے بعد اس وزیر اعظم عادل عبد المہدی کی حکومت کی قسمت کا فیصلہ کریں گے جنہوں نے باضابطہ طور پر اپنا استعفی نامہ ایوان نمائندگان کو پیش کر دیا ہے۔
        عبد المہدی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ بحران کو ختم کرنے اور صورتحال کو پرسکون کرنے کے لئے استعفیٰ دینا ضروری ہے اور انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ ان کی حکومت نے مظاہروں کو پرامن سمجھ کر ان کے ساتھ معاملہ کیا ہے لیکن ان میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنہوں نے خرابی پیدا کی ہے اور انہوں نے پارلیمنٹ سے بہت جلد کسی متبادل کو منتخب کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کا استعفیٰ نامہ فورا قبول کرلیا جائے گا لیکن سیاسی قوتوں میں زبردست پھوٹ پڑنے کی وجہ سے متبادل کے انتخاب کا عمل پیچیدہ ہو گیا ہے۔
        تجزیہ نگاروں اور سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلا مرحلہ بہت ہی پیچیدہ ہوگا کیونکہ تحریک نے پورے سیاسی طبقے کو برخاست کرنے، بدعنوانوں کا محاسبہ کرنے، میلیشیاؤں کو ختم کرنے، معاشی اور معاشرتی امور کو حل کرنے اور ایران کی مداخلتوں کو روکنے کا مطالبہ کرے گی اور یہ مرحلہ سب سے بڑا اور خطرناک ہوگا۔(۔۔۔)
اتوار 4 ربیع الآخر 1441 ہجرى - 01 دسمبر 2019ء شماره نمبر [14977]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]