اردگان اور السراج کے افہام وتفہیم سے واشنگٹن پریشان

لیبیا کی وفاقی حکومت کے وزیر اعظم فائز السراج  کو پرسو طرابلس میں اپنی حکومت کے ممبروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لیبیا کی وفاقی حکومت کے وزیر اعظم فائز السراج کو پرسو طرابلس میں اپنی حکومت کے ممبروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

اردگان اور السراج کے افہام وتفہیم سے واشنگٹن پریشان

لیبیا کی وفاقی حکومت کے وزیر اعظم فائز السراج  کو پرسو طرابلس میں اپنی حکومت کے ممبروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لیبیا کی وفاقی حکومت کے وزیر اعظم فائز السراج کو پرسو طرابلس میں اپنی حکومت کے ممبروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
        امریکی وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کل اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ لیبیا میں ہونے والے تنازعہ کی شدت کے سلسلہ میں بہت فکر مند ہے اور انہوں نے طرابلس میں وفاقی حکومت کے وزیر اعظم  فائز السراج اور ترک صدر رجب طیب اردگان کے درمیان ہونے والے افہام وتفہیم کو "اشتعال انگیز اور پریشان کن قرار دیا ہے۔
        اردگان اور سراج نے ایک فوجی اور سیکیورٹی معاہدہ کے علاوہ مشرقی بحیرۂ روم میں سمندری تعاون سے متعلق افہام وتفہیم  کے ایک دستاویز پر دستخط کیا ہے اور ترکی اور لیبیا کے مابین ہونے والے معاہدہ کے سلسلہ میں امریکہ کی طرف سے ہونے والے پہلے رد عمل کے طور پر ایک امریکی عہدہ دار نے رائٹرز ایجنسی کو بتایا ہے کہ سمندری معاہدہ غیر مفید ہے اور اسی طرح اشتعال انگیز بھی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ تشویش کی بات بھی ہے۔(۔۔۔)
اتوار 25 ربیع الآخر 1441 ہجرى - 22 دسمبر 2019ء شماره نمبر [14999]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]