ایران کی طرف سے عراق سے امریکہ کو نکالنے کی جنگ کا آغاز

گذشتہ روز بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی لاش کو لے جانے والی گاڑی کے ارد گرد ان کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گذشتہ روز بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی لاش کو لے جانے والی گاڑی کے ارد گرد ان کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ایران کی طرف سے عراق سے امریکہ کو نکالنے کی جنگ کا آغاز

گذشتہ روز بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی لاش کو لے جانے والی گاڑی کے ارد گرد ان کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گذشتہ روز بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی لاش کو لے جانے والی گاڑی کے ارد گرد ان کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
          پرسو بغداد کے انٹرنیشنل ہوائی اڈہ کے قریب ہونے والے امریکی فضائی حملہ میں قدس فورس کے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سعودی عرب نے خطے کے بحران کو ختم کرنے کی خواہش کی تصدیق کی ہے۔
         خادم حرمين شريفين شاہ سلمان بن عبد العزیز نے گذشتہ روز عراقی صدر برہم صالح کے ساتھ ٹیلیفون کے ذریعہ گفتگو کرتے ہوئے پرزور انداز میں کہا ہے کہ سعودی عرب عراق کی سلامتی اور استحکام کا خواہش مند ہے اور وہ اس کی اہمیت پر زور دینا چاہتا ہے اور اسی طرح وہ خطے میں موجود بحران کو ختم کرنے اور اس میں موجود کشیدگی کو کم کرنے کے لئے تمام اقدامات بھی کرنا چاہتا ہے۔
         عراقی وزیر اعظم عادل عبد المہدی کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے عراق اور خطہ کی صورتحال کے سلسلہ میں فون کے ذریعہ تبادلۂ خیال کیا ہے اور دونوں نے مزید کشیدگی نہ ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔(۔۔۔)
اتوار 010 جمادی الاول 1441 ہجرى - 05 جنوری 2020ء شماره نمبر [15013]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]